پی ٹی آئی نے اپنی حکومت کے تیسرے برس کے لیے 2۔1 فیصد شرح نمو کا ہدف رکھا تھا لیکن عالمی بینک نے رواں برس پاکستانی معیشت میں صرف 0۔5 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی ہے۔
بینک کی پیش گوئی کے مطابق پاکستان کی معیشت کم از کم 2 برس کے لیے کمزوری کا شکار رہے گی، اس کی بنیادی وجہ کورونا وبا ہے جس نے ملکی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
بینک کی جانب سے جمعرات کو جاری 2 سالہ رپورٹ میں پاکستان میں رواں مالی سال کے دوران کرنٹ اکاونٹ خسارے، بجٹ خسارے اور قرضہ جات میں اضافے کی پیشگوئی کی ہے۔
جنوبی ایشیا کے لیے عالمی بینک کے چیف اکانومسٹ ہینس ٹمر کا ایک آڈیو کانفرنس سے خطاب کے دوران کہنا تھا کہ یہ ایک اچھی خبر نہیں ہے، خصوصاً ایشیا کے لیے صورتحال خوفناک ہے۔
رپورٹ کے مطابق جی ڈی پی کہانی کا صرف ایک حصہ ہے، غیر رسمی شعبہ اس سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔
رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ کورونا کے باعث لگائے لاک ڈاؤن کو ختم کیے جانے کے بعد گھریلو معاشی سرگرمیاں بحال ہوجائیں گی۔
عالمی بینک کے مطابق پاکستان کی معاشی پیداوار ممکنہ استعداد سے کم رہنے کی توقع ہے۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ پاکستانی معیشت کی تنزلی ملک میں غربت میں اضافہ کر سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق آبادی کا بڑا حصہ خدمات کے شعبے کی جانب سے دی جانے والی ملازمتوں پر انحصار کرتا ہے، اس میں ملازمتوں کے مواقع ملک میں غربت کو کم کرنے کے لیے ناکافی ہوں گے۔
عالمی بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کورونا کی وبا کے دوران پاکستان کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مالی سال 2020-21 میں معاشی سرگرمیاں نا ہونے کے باعث غربت میں اضافے کا امکان ہے۔
غربت کے متعلق پوچھے سوال کے جواب میں ہینس ٹمر کا کہنا تھا کہ کچھ تکنیکی وجوہات کی بنا کر بینک پاکستان میں غربت کے اعداد و شمار نہیں جاری کر سکتا لیکن دوسرے ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں غربت کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔