تیل کے ذخائر سے مالا مال وینزویلا حکومت وقت کی عدم توجہ اور امریکی پابندیوں کے باعث تیل کی شدید کمی کا شکار ہے۔
دنیا کا بہترین تیل رکھنے والے کنویں اب زہریلی گیسیں چھوڑ رہے ہیں، برآمدات کے لیے تیل صاف کرنے والی ریفائنریز زنگ آلود ہو رہی ہیں۔
تیل کی شدید کمی کے باعث ملکی معیشت تعطل کا شکار ہے، گیس اسٹیشنز پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں انتظار کرتی دکھائی دیتی ہیں۔

ایک طویل عرصے تک عالمی توانائی کی مارکیٹ میں اہم کردار کرنے والے وینزویلا میں تیل کے ذخائر ختم ہونے کے قریب ہیں۔
ماہرین کے مطابق حکومت کی بدانتظامی اور امریکی پابندیاں تیل کی پیداوار کم ہونے کی ذمہ دار ہے، دنیا کا انرجی پاورہاوس کہلائے جانے والے وینزویلا کی معیشت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے۔
یوریشیا گروپ کی تجزیہ نگار ریسا گریس ترگو کا کہنا ہے کہ قدرتی گیس اور تیل پر اپنی معیشت کو کھڑی کرنے والی ریاستوں کے دن گنے جا چکے ہیں۔

ایک دہائی قبل تیل کی پیداوار سے 90 ارب ڈالر سالانہ کمانے والا ملک لاطینی امریکہ کا ملک وینزویلا اس سال کے آخر میں صرف 2 بلین ڈالر کی امید کر رہا ہے۔
کاراکس سے تعلق رکھنے والے ایک ماہر معیشت کا کہنا ہے کہ وینزویلا کی اس سال کی تیل کی پیداوار اوورسیز شہریوں کی اپنے گھروں کو بھیجی جانے والی کل رقوم سے بھی کم ہے۔
ماہرین کے مطابق آئل کمپنیوں پر تیل نکالنے یا تیل خریدنے کے حوالے سے لگائی جانے والی پابندیوں کے بعد ملک میں تیل کی پیداوار کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔
لاطینی امریکہ کی ایک آئل کمپنی آئی پی ڈی کے سربراہ ڈیوڈ واٹ کا کہنا ہے کہ سرمائے، کھدائی اور سروس کمپنیوں کی مدد کے بغیر تیل کی موجودہ پیداوار کو برقرار رکھنا بھی مشکل ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ملک کی سیاسی صورتحال تبدیل نہیں ہوتی تو تیل کی پیداوار صفر تک جا سکتی ہے۔
ماہرین معیشت کے مطابق ایک سال قبل امریکی آئل کمپنیوں کی مخالف کہلائے جانے والی وینزویلا کی مارکیٹ مسلسل زوال کا شکار ہے۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران وینزویلا کے مختلف شہروں میں پیٹرول کی عدم دستیابی کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا ہے۔
رواں سال مئی میں ایران کی جانب سے ایندھن سے بھرے پانچ بحری جہاز وینزویلا بھیجے گئے تھے جس کے بعد چند ہفتوں کے لیے تیل اور پیٹرول کی دستیابی ممکن بنائی گئی تھی لیکن دیہی علاقوں میں لاک ڈاؤن کے باوجود تیل کی عدم دستیابی کے باعث سڑکوں کو بلاک کر کے احتجاج کیا گیا تھا۔
دوسری جانب وینزویلا کے وہ علاقے جو تیل کی پیداوار کے لیے مشہور تھے اب وہاں چپکنے والا سیاہ مادہ رستا ہے جو مکینوں کی زندگیوں کو مشکل بنا رہا ہے۔

کبیماس نامی علاقہ جو کبھی تیل کی پیداوار کا مرکز کہلاتا تھا اب وہاں موجود تیل کے کنویں اور پائپ لائنز رستے رہتے ہیں جس کی وجہ سے وہاں رہنے والوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
بارش کے دوران باقی رہنے والا خام تیل رس کر سیوریج کی نالیوں میں پہنچ جاتا ہے جہاں سے وہ گلیوں اور گھروں میں پہنچ کر ماحول کو بدبودار بناتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ ایک دہائی قبل وینزویلا کی ریاست کے تحت کام کرنے والی آئل کمپنی پی ڈی وی ایس اے تیل پیدا کرنے والے علاقوں کے مکینوں کو مفت کھانا، رہائش اور کرسمس کے موقع پر کھلونے بھی مہیا کرتی تھی۔
رپورٹ کے مطابق کمپنی کے دیوالیہ ہونے کے بعد کمپنی کے لاکھوں ملازموں کو ملازمت سے ہاتھ دھونے پڑے۔