امریکہ میں ایک شخص کو دوسری مرتبہ کورونا ہو گیا ہے جس کے بعد ہرڈ ایمیونٹی اور ایک ہی بار ویکسین کے تصور پر سوالیہ نشان بن گیا ہے۔
متعدی بیماریوں سے متعلق ایک جرنل میں شائع کی گئی رپورٹ میں 25 سالہ مریض کے بارے میں بتایا گیا جسے دو مختلف مواقع پر کورونا کا ٹیسٹ مثبت آنے پر اسپتال لایا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس حوالے سے مزید ریسرچ کی ضرورت ہے لیکن اب تک کی تحقیق اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ کورونا میں ایک بار مبتلا ہونے سے اس کے خلاف مکمل تحفظ کی ضمانت نہیں ہے۔ اس لیے وبا کو کنٹرول کرنے کی جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ یہ پانچواں ایسا کیس ہے جس میں ایک ہی شخص دوسری مرتبہ کورونا کا شکار ہوا ہے، اس سے قبل بیلجیئم، نیدرلینڈ، ہانک کانگ اور ایکواڈور میں بھی ایسے چار کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔
امریکی ریاست نیوادا کی وشوئی کاونٹی میں دوسری مرتبہ کورونا کا شکار ہونے والے مریض کی حالت پہلی بار کی نسبت زیادہ نازک تھی۔
حکام کے مطابق مریض کو اسپتال منتقل کر کے آکسیجن دی گئی۔
نیوادا کی پبلک ہیلتھ لیبارٹری کے حکام نے بتایا کہ اس قبل اپریل میں مریض کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا جس کے بعد دو مختلف مواقع پر اس کا ٹیسٹ منفی آیا تھا۔
گزشتہ روز برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے ہرڈ ایمونٹی کی جانب اشارہ کیا، انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کو آبادی میں گھسنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے مزید کیا کہ یہ تصور مسئلے کا حل نہیں کہ نوجوانوں کو وائرس لگنے دیا جائے اور بڑی عمر کے افراد کی اس سے حفاظت کی جائے۔
انہوں نے ایوان زیریں میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے اور ہمیں کورونا کے خلاف لڑائی روک کر ایک طرف ہو جانا چاہیے اور فطرت کو اپنا رستہ لینے کی اجازت دینی چاہیے تاکہ انسانی آزادی کو دبانے کی کوششیں بند کی جا سکیں۔