ایک تحقیق سے سے ثابت ہوا ہے کہ او بلڈ گروپ کے حامل افراد میں کورونا سے متاثر ہونے اور کسی خطرناک بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ سب سے کم ہوتا ہے۔
ماہرین صحت نے دو الگ تحقیقات میں یہ بات ثابت کی ہے کہ بلڈ گروپ انسانی جسم میں بیماریوں اور انفیکشنز کے خلاف اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ڈنمارک میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کورونا کا شکار ہونے والے 7422 افراد کے بلڈ گروپ کی جانچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان افراد میں 38.4 فیصد لوگ او بلڈ گروپ رکھتے تھے۔
دوسری جانب 44.4 فیصد افراد بلڈ گروپ اے والے تھے جن میں کورونا ٹیسٹ مثبت آیا۔
کینیڈا سے تعلق رکھنے والے کچھ تحقیق کاروں کا کہنا تھا کہ کورونا کا شکار ہونے والے 95 افراد کا تجزیہ کرنے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان میں 84 افراد ایسے ہیں جن کا بلڈ گروپ اے یا اے بی ہے۔
ماہرین کے مطابق بلڈ گروپ اے یا اے بی رکھنے والے افراد کو تقریباً 14 دن آئی سی یو میں گزارنا پڑے جبکہ بی یا او ٹائپ بلڈ گروپ کے افراد صرف 9 دن آئی سی یو میں رہے۔
یورنیوسٹی آف برٹش کولمبیا کے ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ او بلڈ گروپ رکھنے کا یہ مطلب نہیں کہ آپ کو بڑھتی عمر اور دیگر کئی اعصابی بیماریوں کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
ان کے مطابق اس تحقیق کا یہ مطلن نہیں کہ اگر آپ کا بلڈ گروپ اے ہے تو آپ گھبرا جائیں اور نہ ہی اس کا مطلب یہ ہے کہ او بلڈ گروپ والوں کو بے احتیاطی شروع کر دینی چاہیے، ایس او پیز پر ہر صورت عمل کرنا ہوگا۔
ماہرین کے مطابق زیادہ تر انسان 4 بنیادی بلڈ گروپس میں سے ایک میں آتے ہیں۔ امریکہ میں آبادی کا زیادہ حصہ بلڈ گروپ او یا اے رکھنے والا ہوگا۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بلڈ گروپس انسانی زندگیوں پر بہت کم اثرات مرتب کرتے ہیں سوائے اس صورت میں جب آپ کو کسی کو خون عطیہ کرنا ہو۔ ایسے میں بلڈ گروپ کی مطابقت انتہائی ضروری ہے۔
یونیورسٹی آف سدرن ڈنمارک کے ایک پروفیسر اور ماہر صحت ڈاکٹر ٹاربرن برنگٹن کا کہنا ہے کہ لوگوں کو اپنی بلڈ ٹائپ اور اس پر کورونا کے اثرات کے بارے میں پریشان نہیں ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ مدافعتی نظام بلڈ گروپ او کی کوئی خصوصیت ہے یا دیگر بلڈ گروپس میں کوئی کمزوری پائی جاتی ہے اس بارے میں ہم حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے۔
انہوں نے بتایا کہ اس ضمن میں مزید تحقیقات کی ضرورت ہے جس کے بعد ہی بلڈ گروپ کے کسی خاص مدافعتی نظام کے بارے میں کچھ کہا جا سکتا ہے۔