• Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
منگل, دسمبر 2, 2025
  • Login
No Result
View All Result
NEWSLETTER
Rauf Klasra
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
No Result
View All Result
Rauf Klasra
No Result
View All Result
Home انتخاب

نواز شریف کے خلاف نئی انکوائری، احتساب کی رفتار تیز اور رؤف کلاسرا کے اہم انکشافات

by sohail
اکتوبر 22, 2020
in انتخاب, پاکستان, تازہ ترین
0
0
SHARES
0
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

چیئرمین نیب نے نواز شریف اور ان کے قریبی بیوروکریٹس کے متعلق ایک بڑے اسکینڈل کی تحقیقات کی منظوری دی ہے۔

سینئر صحافی رؤف کلاسرا نے اپنے نئے وی لاگ میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے تازہ اعلامیے کے حوالے سے کچھ اندر کی خبریں شیئر کی ہیں اور اپنا تجزیہ بھی پیش کیا ہے۔

نوازشریف اور ان کے قریبی بیوروکریٹس کا نیا اسکینڈل

رؤف کلاسرا کے مطابق نیب کے اعلامیے میں سب سے اہم چیز نوازشریف اور ان کے کے قریبی ترین ٹاپ کے بیوروکریٹس کے خلاف کیسز کی منظوری دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے خلاف جس نئے کیس کی منظوری دی گئی ہے وہ ان کے لیے اچھی خاصی مشکلات پیدا کر سکتا ہے کیونکہ اس میں جن لوگوں کے نام دیے گئے ہیں وہ ان کے بہت قریب تھے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ سمجھا جاتا تھا کہ 2014-15 میں سارک کانفرنس کے وقت مہمانوں کے لیے چودہ پندرہ گاڑیاں منگوائی گئی تھیں، اس وقت اسحاق ڈار وزیر خزانہ تھے، انہوں نے گاڑیوں کے لیے فنڈز کی منظوری دی۔ لیکن اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ کل 73 گاڑیاں منگوائی گئی تھیں۔۔

رؤف کلاسرا نے اپنے ذرائع سے یہ خبر بتائی ہے کہ جب ان گاڑیوں کی لاگ بک دیکھی گئی تو معلوم ہوا کہ کروڑوں روپے کی یہ گاڑیاں اب تک 3 ہزار کلومیٹر تک چلی ہوئی ہیں لیکن جب ان کے میٹر دیکھے گئے تو یہ انکشاف ہوا کہ کہ یہ 7 سے 12 لاکھ کلومیٹرز تک سفر طے کر چکی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اب نیب یہ معلوم کرنا چاہتا ہے کہ یہ گاڑیاں تو غیرملکی سربراہان کے لیے منگوائی گئی تھیں تو انہوں نے اتنا بڑا فاصلہ کیسے طے کر لیا؟

کون کون اس اسکینڈل کا حصہ ہے؟

رؤف کلاسرا نے انکشاف کیا کہ انٹیلی جنس بیورو کی جانب سے ان گاڑیوں کا مطالبہ کیا گیا تھا، اس وقت آفتاب سلطان آئی بی کے ڈائرکٹر جنرل تھے۔

انہوں نے کہا کہ آفتاب سلطان کی شہرت بہت اچھی ہے ان کے ساتھ کام کرنے والے تعریف کرتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ نیب نے آفتاب سلطان کو طلب کر لیا ہے کہ ان گاڑیوں کے متعلق تفصیل بتائیں، اس معاملے میں نوازشریف کے اس وقت کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد بھی شامل ہیں۔

سینئر صحافی کے مطابق گاڑیاں منگوانے سے زیادہ یہ کیس بنتا نظر آ رہا ہے کہ یہ گاڑیاں کس کس کے استعمال میں تھیں، جن لوگوں کو یہ گاڑیاں دی گئیں کیا وہ قانونی طور پر اس کے حقدار تھے یا نہیں؟

انہوں نے کہا کہ اس میں تیسرا نام اعزاز چوہدری کا آ رہا ہے جو اس وقت فارن سیکرٹری تھے، حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس میں اسحاق ڈار کا نام شامل نہیں ہے حالانکہ انہوں نے ان گاڑیوں کے لیے فنڈز کی منظوری دی جن کے ذریعے ادائیگیاں کی گئیں۔

گاڑیاں کس کے زیراستعمال رہی ہیں؟

رؤف کلاسرا نے انکشاف کیا کہ ان میں سے کچھ گاڑیاں مریم نواز کے زیراستعمال رہیں لیکن ان کا نام کیس میں نہیں شامل کیا گیا کیونکہ یہ عمومی تصور ہے کہ خواتین کو ایسے معاملات میں شامل کرنے سے انہیں ہمدردی مل جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک گاڑی کیپٹن صفدر کے زیراستعمال رہی ہے لیکن ان کا نام بھی شامل نہیں کیا گیا۔

اپنے ذرائع سے خبر دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان گاڑیوں کی ایک بڑی تعداد کو رشتہ داروں میں بانٹ دیا گیا تھا لیکن چونکہ اس بات کو ثابت کرنا مشکل ہے اس لیے ان کا نام بھی شامل نہیں کیا گیا۔

نیب کے اعلیٰ افسر کیا گفتگو ہوئی؟

رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ میری نیب کے ایک افسر سے بات ہوئی ہے کہ آج جو نیب کا اعلامیہ جاری ہوا ہے اس میں ساری اپوزیشن گھیرے میں ہے جبکہ حکومت کا کوئی فرد اس میں شامل نہیں ہے۔

پشار کی بی آر ٹی منصوبے کے متعلق سوال پر اس افسر کہا کہ پہلے پشاور ہائیکورٹ سے سٹے آرڈر لے لیا گیا تھا اور اب سپریم کورٹ نے بھی حکم امتناعی جاری کر دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ نیب اس پر انکوائری نہیں کر سکتا۔

وزیروں کے متعلق سوال کے جواب میں نیب افسر نے کہا کہ علیم خان اور سبطین خان سمیت کئی وزراء کے خلاف انکوائری چل رہی ہے۔

رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ نیب اب بھی پرویز خٹک اور اعظم سواتی کے خلاف الزامات پر خاموش ہے۔ اسی طرح چینی کی قیمت 55 روپے سے 110 روپے ہو جانے کے بارے میں بھی کوئی انکوائری نہیں کر رہا۔

انہوں نے کہا کہ کل کو جب پی ٹی آئی والے حکومت میں نہیں ہوں گے تو ان کے خلاف بھی اسی طرح کیسز بنائے جا رہے ہوں گے اور یہ ویسے ہی شکایت کر رہے ہوں گے جیسے آج اپوزیشن کر رہی ہے۔

120 احتساب عدالتوں کے اخراجات

رؤف کلاسرا نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے 120 نئی احتساب عدالتوں کے قیام کا حکم دیا ہے، آج عدالت عظمیٰ کو بتایا گیا ہے کہ ایک نیب کورٹ کا سالانہ خرچہ 2 کروڑ 38 لاکھ روپے ہے، اگر 120 عدالتیں ہوں گی تو 3 ارب روپے کے قریب سالانہ اخراجات ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ آج سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا ہے کہ نیب ریفرنسز کا 30 دنوں میں فیصلہ ہونا چاہیئے۔ اگر ایسا ہو گیا تو احتساب کی رفتار تیز تر ہو جائے گی۔

Tags: رؤف کلاسراقومی احتساب بیورونواز شریفوی لاگ
sohail

sohail

Next Post

سینیٹر بہرہ مند تنگی کے وفاقی وزیر عمرایوب کے خلاف سنگین الزامات

مجھے امتیابھ بچن سے محبت تھی، بھارتی اداکارہ ریکھا کا اعتراف

سلمان خان نے لنکا پریمیئر لیگ میں ٹیم خرید لی، پاکستانی کھلاڑی بھی شامل

وزیراعظم عمران خان کی غیرضروری ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کی ہدایت

نیب ملزمان کو طویل عرصہ زیر حراست رکھنا ناانصافی ہے، سپریم کورٹ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • About
  • Advertise
  • Careers
  • Contact

© 2024 Raufklasra.com

No Result
View All Result
  • Home
  • Politics
  • World
  • Business
  • Science
  • National
  • Entertainment
  • Gaming
  • Movie
  • Music
  • Sports
  • Fashion
  • Lifestyle
  • Travel
  • Tech
  • Health
  • Food

© 2024 Raufklasra.com

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In