سینئر صحافی اور معروف اینکر پرسن رؤف کلاسرا کا اپنے وی لاگ میں کہنا ہے کہ عمران خان کی کابینہ کو جہانگیر خان ترین کی یاد آنے لگی، 27 اکتوبر کو ہونے والے کابینہ اجلاس میں اسد عمر نے ان کا بہت زور و شور سے ذکر کیا۔
عمران خان نے وزراء سے کیا کہا؟
رؤف کلاسرا کے مطابق کابینہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے وزراء کو کہا ہے کہ اپوزیشن کے بیانئے کے جواب میں جارحانہ رویہ رکھیں تاکہ لوگوں کو یہ اندازہ نہ ہو کہ حکومت بیک فٹ پر چلی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے وزرا سے کہا ہے کہ آپ جب بات کرتے ہیں تو ایسے لگتا ہے جیسے وضاحتیں دے رہے ہوں، آپ کا انداز مدافعانہ ہوتا ہے، انہوں نے اتنی بڑی تعداد میں مشیر اور معاونین خصوصی بھی اسی لیے مقرر کیے تھے کہ وہ میڈیا پر حکومت کی مضبوطی کا تاثر دیں۔
رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ نوازشریف کی آرمی چیف پر تنقید سے عمران خان خوش ہیں، وہ پہلے بھی ایک انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو اپوزیشن سے ملاقاتیں نہیں کرنی چاہئیے تھیں۔
جہانگیر ترین اور چینی بحران
رؤف کلاسرا نے یاد دلایا کہ بہت عرصہ قبل فواد چوہدری نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ شاہ محمود قریشی کے علاوہ اسد عمر اور جہانگیر ترین آپس میں لڑتے رہتے ہیں۔ ان دونوں کی آپس میں نہیں بنتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین نے حکومت کر پیشکش کی تھی کہ 70 روپے فی کلو مجھ سے خرید کر لیں تو ان پر تنقید کی گئی تھی کہ وہ مہنگی چینی دے رہے ہیں۔
رؤف کلاسرا نے اپنے وی لاگ میں جہانگیر ترین کا ایک کلپ بھی دکھایا جس میں فروری میں وائس آف امریکہ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ اس وقت چینی امپورٹ کر لینی چاہیئے ورنہ آگے بحران پیدا ہو گا۔
رؤف کلاسرا کے مطابق جہانگیر ترین کا اندازہ تھا کہ چینی کی قیمت مزید بڑھے گی، انہوں نے کہا تھا کہ 30 فیصد چینی شارٹ ہو جائے گی اور بحران پیدا ہو گا لیکن ان کی بات نہیں مانی گئی۔
رؤف کلاسرا نے انکشاف کیا کہ اسد عمر نے کابینہ کو بتایا کہ جہانگیر ترین وزراء کو واٹس ایپ پر اپنا وہ کلپ بھیج رہے ہیں جس میں چینی بحران کی پیشگوئی کی گئی تھی، انہوں نے یہ کلپ ٹویٹ بھی کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسد عمر نے کابینہ میں متعلقہ وزیر سے جواب دینے کا کہا کہ وہ بتائیں انہوں نے بحران کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے تھے؟
رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ ان کا اشارہ تین افراد کے متعلق تھا، ان میں وزیر زراعت، وزیرتجارت عبدالرزاق داؤد اور وزیر خزانہ حفیظ شیخ شامل ہیں۔
رؤف کلاسرا کی اسد عمر سے کیا بات ہوئی؟
رؤف کلاسرا نے بتایا کہ ان کی اسد عمر سے بھی بات ہوئی اور انہوں نے پوچھا کہ آپ کو جہانگیر ترین کی یاد کیوں آئی؟ آپ دونوں کے درمیان تو تعلقات اچھے نہیں تھے۔
اسد عمر نے رؤف کلاسرا کو بتایا کہ انہوں نے کابینہ میں یہ معاملہ اٹھایا تھا کہ جہانگیر ترین نے فروری میں چینی بحران کا بتا دیا تھا تو آپ نے کیوں اقدامات نہیں کیے۔
رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ چینی کے بحران کا سب سے بڑے ذمہ دار رزاق داؤد ہیں جنہیں شوگر ایڈوائزری بورڈ میں جعلی اعدادوشمار دیے گئے تھے اور انہوں نے 11 لاکھ ٹن چینی ایکسپورٹ کرا دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اگر میرے اختیار میں ہوتا تو رزاق داؤد کو کہتا کہ 400 ارب روپیہ لوگوں کی جیبوں سے نکل گیا ہے اور کروڑوں ڈالرز کی چینی الگ سے منگوانی پڑ رہی ہے اس لیے آپ کی جائیدادیں بیچ کر یہ نقصان پورا کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے دوسرے ذمہ دار شیخ رشید ہیں جنہوں نے ہر دفعہ گندم کی قیمت بڑھانے کی مخالفت کی، اب ایک بار پھر وہ اپنی بات پر مصر ہیں، حکومت پاکستان کروڑوں ڈالرز کی رقم روسی کسانوں کو دے رہی ہے لیکن اپنے کسانوں کو اس سے کم رقم دینے کو تیار نہیں ہے۔
رؤف کلاسرا نے کہا کہ اگر میرے بس میں ہوتا تو ان دونوں کی جائیدادیں بکوا دیتا اور اس سے خسارے پورے کرتا۔
انہوں نے کہا کہ رزاق داؤد کا نام کوئی نہیں لیتا اور شیخ رشید مزے سے اپنی وزارت چلا رہے ہیں جبکہ جہانگیر ترین ٹویٹس اور واٹس ایپ پیغامات کے ذریعے سب کو چڑا رہے ہیں۔