سابق امریکی صدر باراک اوبامہ کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کورونا کو ملنے والی میڈیا کوریج سے حسد محسوس کر رہے ہیں۔
فلوریڈا میں جوبائیڈن کی انتخابی مہم کے لیے نکالی جانے والی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سابق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وبا کسی بھی صدر کے لیے ایک چیلنج ہو سکتی ہے لیکن موجودہ وائٹ ہاوس انتظامیہ نے معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔
ڈیموکریٹ رہنما کا کہنا تھا کہ امریکی صدر اپنی انتخابی مہم میں صرف کورونا کو دی جانے والی کوریج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی عوام کی توجہ زیادہ کورونا پر مرکوز ہے اور وہ اکثر اپنی ریلی کے دوران کورونا کورونا کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
صدر ٹرمپ کا جوابی حملہ
باراک اوبامہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اوبامہ لوگوں کو اپنی طرف متوجہ نہیں کر پا رہے۔
اپنے ٹویٹر پیغام میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جوبائیڈن اپنی انتخابی ریلی میں لوگوں کو جمع کرنے میں بالکل ناکام رہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری انتخابی مہم کے دوران ہزاروں لوگ گھروں سے باہر آتے ہیں، اب لوگ دیکھیں ایک اور سرخ لہر سامنے آنے والی ہے۔
امریکی ٹی وی چینل فاکس نیوز کی جانب سے اوبامہ کی تقریر کو کوریج دینے پر بھی صدر ٹرمپ شدید برہم ہوئے۔
اپنے ایک اور ٹویٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ فاکس نیوز اوبامہ کی ریلیوں اور جوبائیڈن کی جعلی تقریروں کو ناکام کوریج دینے کی کوشش کر رہا ہے۔
واضح رہے امریکا میں 2020 کے انتخابات میں کامیابی کے لیے دونوں جماعتیں سر توڑ کوششیں کر رہی ہیں۔
امریکا کی سیاست میں دو جماعتی نظام قائم ہے، امریکا پر حکومت کرنے والی شخص انہیں دو سیاسی پارٹیوں سے منتخب ہوتا ہے۔
رواں سال کے انتخابات میں ری پبلکن پارٹی نے ڈونلڈ ٹرمپ کو نامزد کیا ہے، جو گزشتہ چار سال سے وائٹ ہاوس میں موجود ہیں اور دوسری مرتبہ صدارتی کرسی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دوسری جانب ڈیموکریٹ پارٹی نے جوبائیڈن کو نامزد کر رکھا ہے جو سابقہ دور حکومت میں آٹھ سال تک باراک اوبامہ کے نائب صدر کے طور پر فرائض سرانجام دیتے رہے ہیں۔
اگر جوبائیڈن رواں سال کے انتخابات میں صدر منتخب ہو جاتے ہیں تو انہیں امریکی تاریخ کا عمر رسیدہ صدر ہونے کا اعزاز بھی مل جائے گا۔