بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے ایک رہنما نے مبینہ طور پر ہندووں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے پر بالی ووڈ کے شہنشاہ امیتابھ بچن کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
بی جے پی کے قانون ساز ابھیمنیو پوار نے اداکار امیتابھ بچن اور سونی انٹرٹینمنٹ کے خلاف مہاراشٹرا میں مقدمہ درج کرایا ہے۔
بالی ووڈ شہنشاہ کے خلاف اسی حوالے سے ایک اور مقدمہ لکھنؤ میں بھی درج ہے۔
بھارت کے مقبول ریئلٹی شو ‘کون بنے گا کروڑ پتی’ کی میزبانی کرنے والے امیتابھ بچن نے شو کی خصوصی قسط نشر کی۔
30 اکتوبر کو نشر کی گئی اس قسط میں اداکار انوپ سونی اور سماجی کارکن بیج واڈا ولسن مہمان کے طور پر مدعو تھے۔
شو کے دوران امیتابھ بچن نے امیدوار سے سوال کیا کہ 25 دسمبر 1927 کو ڈاکٹر بھیم راو امبیڈکر اور ان کے حامیوں نے کسی مذہبی کتاب کو نذر آتش کیا تھا۔
امیتابھ بچن نے امیدوار کو درست جواب کے انتخاب کے لیے ہندوں کی 4 مذہبی کتابوں کے نام دیے جن میں بھگوت گیتا، وشنو پران، منو سمرتی اور وید شامل ہیں۔
سوال کے جواب کے لیے دیے جانے والے متبادل آپشنز پر ہندؤں کے مذہبی رہنماؤں نے شدید رد عمل کا اظہار کیا۔
بی جے پی کے رکن ابھیمنیو پوار نے ریاست مہاراشٹرا کے لاتور شہر میں مقدمہ درج کرایا۔
اپنی شکایت میں ان کا کہنا تھا کہ امیتابھ بچن نے اپنے سوال کے جواب کے لیے چاروں ہندووں کی مذہبی کتابوں کے نام لیے جس سے ہندو برادری کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
انہوں نے موقف اختیار کیا کہ اگر امیتابھ بچن کا مقصد غلط نا ہوتا تو وہ الگ الگ مذہبی کتابوں کے نام لیتے، لیکن انہوں نے صرف ہندووں کی مذہبی کتابوں کو نشانہ بنایا۔
مقدمے کے لیے دی جانے والی درخواست میں انہوں نے موقف اختیار کیا کہ اداکار نے ہندو مت اور بدھ مت کے ماننے والوں میں خلیج پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔
بھارتی فلم ساز وویک اگنی نے بھی معاملے پر شدید تنقید کی ہے، اپنے ٹویٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ اس شو پر کمیونسٹوں کا قبضہ ہو گیا ہے۔
بھارت کی شدت پسند تنظیم اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا کے اترپردیش یونٹ کے صدر رشی کمار ترویدی نے بھی معاملے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ٹی وی چینل اور شو کے میزبان کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے۔
امیتابھ بچن کے خلاف دو مقدمات درج ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے بھی ہندووں کے مذہبی جذبات مروح کیے جانے کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ اپنے ٹویٹر پیغام میں ایک صارف نے لکھا ہے کہ شو کا نام بدل کر کون بنے گا کمیونسٹ رکھ دیا جائے۔
کئی صارفین نے امیتابھ بچن کی حمایت میں ٹویٹس کیے۔ ایک صارف کا کہنا تھا کہ منوسمرتی کو جلانا ایک عظیم انقلابی عمل تھا، ذات پات کا جتنا جلدی خاتمہ ہو اتنا بہتر ہے۔
بھارتی اداکار سونا موہا پاترا نے معاملے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ بے وقوف لوگوں کی طرف سے ایف آئی درج کرانا سمجھ سے باہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مجھے موقع ملے تو میں بھی منو سمرتی کی کاپیاں جلا دوں۔
امیتابھ بچن کے سوال کے پیچھے کہانی کیا ہے؟
1927 میں بھارتی قانون ساز ڈاکٹر بی آر امبیڈ نے ذات پات کی بنیاد پر تقریق کو جائز قرار دینے والی ہندوں کی مذہبی کتاب منو سمرتی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کتاب کی نقول کو نذر آتش کر دیا تھا۔
خیال رہے کہ ڈاکٹر امبیڈکر بھارت کا آئین تیار کرنے والی کمیٹی کے چیئرمین تھے۔ وہ پیدائشی طور پر ہندوں کی سب سے نیچ ذات سے تعلق رکھتے تھے۔
اپنی برادری کے ساتھ کچھ اونچی ذات کے ہندوں کی ناانصافیوں اور مذہبی اور سماجی تفریق کی بنیاد پر انہوں نے اپنے حمایتیوں کے ساتھ بدھ مت مذہب اختیار کر لیا تھا۔
یاد رہے بھارت کا معروف ریئلٹی شو ‘کون بنے گا کروڑ پتی’ اپنا بارہواں سیزن نشر کر رہا ہے اور بالی ووڈ کے شہنشاہ کہلائے جانے والے امیتابھ بچن اس کی میزبانی کر رہے ہیں۔
اس سے قبل گزشتہ سال بھی شیوا جی کے نام کے ساتھ ان کا لقب نظرانداز کرنے پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، بعد ازاں اداکار نے عوام سے معافی مانگ لی تھی۔