اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے رواں ماہ پاکستان واپس آنے کا اعلان کردیا۔
ہم نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ میں نومبر کے مہینے میں واپس آ جاؤں گا۔ پراپیگنڈا کرنے والوں کو میری واپسی کے دن جواب مل جائے گا۔
یاد رہے کہ چینی کے متعلق تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ جہانگیر ترین، مونس الہی، اومنی گروپ اور عمر شہریار چینی بحران کے ذمہ دار ہیں۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ شوگر ملز کسانوں کو امدادی قیمت سے کم پیسے دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچی پرچی اور کمیشن ایجنٹ کے ذریعے کم قیمت پر کسانوں سے گنا خریدا جاتا ہے، کسانوں کو گنے کے وزن میں 15 فیصد سے زائد کٹوتی کی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 5سال میں 88 شوگر ملزکو 29 ارب کی سبسڈی دی گئی۔ 5سال میں ان شوگر ملز نے 22 ارب روپے کا انکم ٹیکس دیا۔ ان شوگر ملز نے 12 ارب کے انکم ٹیکس ریفنڈز لیے یوں کل 10 ارب روپے انکم ٹیکس دیا گیا۔
اس رپورٹ کے آنے کے بعد جہانگیر ترین علاج کی غرض سے برطانیہ چلے گئے تھے۔
جہانگیر خان ترین نے چینی، گندم بحران کی تحقیقاتی رپورٹ کو سیاسی قرار دیتے ہوئے اسے اپنی ذات پر حملہ بتایا تھا اور کہا تھا کہ اس کے پیچھے وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان ہیں۔
اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے عمران خان کے گرد حصار قائم کر رکھا ہے اور وہ اپنی مرضی کے فیصلے کر رہے ہیں۔