واشنگٹن: ریاست ہائے متحدہ کو شمالی امریکا کا دوسرا بڑا ملک کہا جاتا ہے اور اس کے صدر کو دنیا کا سب سے طاقتور صدر مانا جاتا ہے۔
امریکی صدر کو لگژری گاڑی سے لے کر گھر کی سجاوٹ تک ہر چیز کو اپنی پسند سے سجانے کا اختیار دیا جاتا ہے۔
امریکا کا صدر منتخب ہونے کے فوراً بعد ہی اس کی تنخواہ، گاڑی، گھر کی سجاوٹ، ملازمین کی بھرتیاں، اوول دفتر کی تزیئن اور آرائش دنیا بھر میں موضوع بحث بن جاتی ہے۔
امریکی صدر کی تنخواہ
امریکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر کی سالانہ تنخواہ چار لاکھ ڈالر ہوتی ہے جو 6 کروڑ 40 لاکھ پاکستانی روپے بنتی ہے۔
تنخواہ کے ساتھ کئی طرح کی مراعات اور سہولیات بھی وائٹ ہاؤس اور اوول آفس کا حصہ ہوتی ہیں۔
دفتر اور گھر سے باہر امریکی صدر کو اہل خانہ کے ہمراہ سفری اخراجات، تفریحی پروگرام، چھٹیاں منانے اور گھریلو اخراجات کی مد میں کروڑوں روپے دیے جاتے ہیں۔
امریکی صدر کو ان مراعات کے بدلے کسی قسم کا ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑتا۔
امریکا کے صدر کو دور حکومت کی مدت مکمل کرنے کے بعد پینشن بھی دی جاتی ہے۔
امریکی صدر کا گھر
صدارتی منصب پر فائز ہوتے ہی امریکی صدر کو اہل خانہ کے ہمراہ دنیا کے مشہور و معروف محل میں منتقل کر دیا جاتا ہے۔
دیگر دنیا کے لیے خواب کی سی حیثیت رکھنے والے اس سفید محل میں کو دنیا کا سب سے محفوظ گھر تصور کیا جاتا ہے۔
وائٹ ہاوس کہلائے جانے والے اس گھر میں 6 منزلیں اور 132 کمرے ہیں۔
ان میں سے کئی کمرے ایسے ہیں جن کے ساتھ ٹینس کورٹ اور سوئمنگ پولز بھی ہیں۔
وائٹ ہاوس میں ایک تھیٹر بھی ہے جسے گھر کے مکینوں کے لیے خصوصی طور پر بنایا گیا ہے۔ اس تھیٹر میں 51 لوگوں کے بیٹھنے کی جگہ ہے۔
گھر میں ایک طرف وسیع و عریض باغیچہ ہے جہاں انواع اقسام کی سبزیاں اور پھل ملتے ہیں تاکہ گھر کے مکینوں کو خالص سبزیاں اور پھل کھانے کو ملیں۔
گھر میں صدر کے اہل خانہ کے علاوہ 100 افراد رہتے ہیں حو محل کے کئی امور کے ماہر ہوتے ہیں۔
ان افراد میں باورچی، مالی اور دیگر لوگ شامل ہوتے ہیں۔
صدر کے منصب پر فائز ہونے کے بعد انہیں گھر کو اپنی پسند کے مطابق سجانے کا پورا حق دیا جاتا ہے اس مقصد کے لیے صدر اور اس کے اہل خانہ کے لیے ایک لاکھ ڈالر مختص کیے جاتے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاوس کی سجاوٹ پر 1.75 ملین ڈالر خرچ کیے تھے جب کہ سابق صدر باراک اوبامہ نے یہ رقم فلاحی کاموں کے لیے مختص کر دی تھی۔