جوبائیڈن نے امریکی صدر بننے کے لیے ضروری 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کر کے ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دے دی ہے۔
سی این این کے مطابق ان کی لیڈ 270 الیکٹورل ووٹوں سے آگے بڑھ گئی ہے، ووٹوں کی گنتی کے بعد انہوں نے اہم ترین ریاستوں سے فتح حاصل کر لی ہے۔
سی این این کے مطابق جو بائیڈن نے امریکی ریاست پینسلوینیا میں 20 الیکٹورل ووٹ حاصل کئے ہیں جس کے بعد ان کے الیکٹرول ووٹوں کے کل تعداد 270 سے تجاوز کر گئی ہے۔
فاکس نیوز کے مطابق پینسلوینیا میں جوبائیڈن کی 34 ہزار 247 ووٹوں کی برتری حاصل ہے۔ پینسلوینیا میں جوبائیڈن کے ووٹوں کی تعداد 33لاکھ 39 ہزار500 ہو گئی۔
جو بائیڈن کون ہیں؟
نیویارک: امریکا کی ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جوبائڈن پینسلوینیا کی شہر سکرینٹن میں ہیدا ہوئے۔
انہوں نے 1972 میں ڈیلاویئرسے امریکی سینٹ کا اپنا پہلا الیکشن جیتا تھا جس نے ان کی امریکی سیاست میں راہ کو مزید ہموار کیا۔
انہوں نے 1988 اور پھر 2008 میں صدارتی انتخابات کے لیے خود کو نامزد کیا تھا لیکن کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔
جوبائڈن کی نجی زندگی آغاز سے ہی مشکلات کا شکار رہی، 1972 میں سینیٹ کا الیکشن ان کے لیے اچھا ثابت نہیں ہو سکا، جیت کے کچھ وقت بعد ہی ان کی اہلیہ اور چھوٹی بچی ایک کار حادثے میں ہلاک ہو گئے۔
اس بدقسمت حادثے میں ان کے دو بیٹے شدید زخمی ہوئے، جوبائڈن کو اپنی رکنیت کا حلف اسپتال سے لینا پڑا تھا۔
2015 میں ان کے ایک صاحبزادے بیو بائڈن دماغی کینسر کے باعث انتقال کر گئے تھے۔
جوبائڈن کو اپنے صاحبزادے کی موت سے جذباتی صدمے کے ساتھ ساتھ سیاسی نقصان بھی برداشت کرنا پڑا۔
ان کے صاحبزادے مقامی سطح پر معروف سیاسی رہنما مانے جاتے تھے اور 2016 میں ریاستی گورنر کے عہدے کے لیے الیکشن کی تیاری میں مصروف تھے۔
رواں سال کی انتخابی مہم کے دوران جوبائیڈن نے بار بار اپنے ان تکلیف دہ تجربات کو ذکر کیا اور امریکا میں صحت کے نظام کو مزید بہتری کی جانب لے جانے کے عزم کا اظہار کیا۔
جو بائیڈن اپنے حامیوں میں ایک ملنسار اور خوش اخلاق رہنما کے طور پر مشہور ہیں، انہیں عام لوگوں میں گھل مل جانے کی وجہ سے کافی پسند کیا جاتا ہے۔
امریکی سیاست کے ماہر مانے جانے والے جو بائیڈن عالمی سفارتکاری کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں، انہیں تین مرتبہ خارجہ امور کی کمیٹی کا چیئرمین منتخب کیا گیا۔
انہیں اسی تجربہ کاری کی بنیاد پر سابق صدر باراک اوبامہ کا نائب صدر منتخب ہونے میں مدد ملی۔
جوبائیڈن اور پاکستان پاکستان کا کئی مرتبہ دورہ کرنے کی وجہ سے جوبائڈن کو پاکستانی سیاست کا کافی حد تک اندازہ ہے۔ اپنے دوروں کے دوران وہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے 2008 میں ریپبلکن قیادت کے ساتھ مل کر پاکستان کے لیے اربوں ڈالر کی امداد کا پیکج تیار کیا جس کا نام "بائیڈن لوگر بل” تھا۔
ان کے نائب صدر منتخب ہونے کے بعد اس بل کا نام وزیر خارجہ جان کیری کے نام سے منسوب ہوا اور سن 2009 سابق صدر باراک اوبامہ نے تبدیل شدہ نام کیری لوگر بل کی منظوری دے دی۔
اگر جوبائڈن رواں سال کے انتخابات میں صدر منتخب ہو جاتے ہیں تو انہیں سب سے عمر رسیدہ صدر بننے کا اعزاز مل جائے گا۔