متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں سول اور کریمنل کوڈ میں بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کا مقصد غیرملکی سرمایہ کاری اور سیاحت کو فروغ دینا شامل ہے۔
شیخ خلیفہ بن زائد النیحان نے کئی اہم صدارتی حکم جاری کیے ہیں جن کا تعلق پرسنل سٹیٹس لا، فیڈرل پینل کوڈ اور پروسیجرل لا سے ہے۔
منظور کیے گئے نئے قوانین کے مطابق یو ای میں غیر شادی شدہ افراد کے اکٹھے رہنے پرکوئی پابندی نہیں ہو گی۔
نئے قانون کے تحت اب شراب خریدنا اور پینا بھی جرم نہیں تصور کیا جائے گا، تاہم اس کے لیے 21 سال کی عمر لازمی قرار دی گئی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ یو اے ای کی تمام ریاستوں میں رہنے والے دوسرے ممالک کے افراد وراثت، وصیت اور طلاق کے معاملات میں اپنے ملکی قوانین پر عمل کر سکیں گے۔
تاہم یو اے ای میں جائیداد ہونے کی صورت میں یہاں کے مقامی قوانین لاگو ہوں گے۔
دبئی میں بیوی کو طلاق دینے پر اسی ملک کے قوانین لاگو ہوں گے جہاں دونوں کی شادی ہوئی تھی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل شراب کی ترسیل، فروخت اور استعمال کے لیے لائسنس کی شرط عائد تھی۔
خواتین کے حقوق کے متعلق بھی سخت قوانین کا اعلان کیا گیا ہے، جنسی زیادتی یا ہراساں کرنے پر مرد کو سخت سزا ملے گی۔
غیرت کے نام پر قتل اور اس قسم کے دیگر اقدامات کو اب قابل سزا جرائم قرار دے دیا گیا ہے۔
اس سے قبل 1987 میں منظور کیے گئے قانون میں غیرت کے نام پر قتل کی سزا کم تھی جسے بڑھا کر اسے عام قتل کے برابر قرار دے دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ قانونی اصلاحات ملک میں سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے اور’رواداری کے اصولوں‘ کو بہتر کرنے کیلئے ہیں۔