اسلام آباد: کسانوں کو دی جانے والی گندم کی امدادی قیمت پاکستان میں ایک اہم موضوع ہے اور اس پر مختلف طبقات اپنی اپنی رائے دے رہے ہیں۔
اس سے قبل کابینہ میں یہ قیمت 1600 روپے فی من مقرر کرنے کی تجویز دی گئی تھی تاہم کچھ اراکین کے اختلاف اور میڈیا پر ہونے والی تنقید کے بعد اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔
اب ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امدادی قیمت 1650 روپے فی من مقرر کر دی گئی ہے۔
یہ فیصلہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں ہوا جس کی سربراہی وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کی۔
اجلاس میں مزید 4 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے تاکہ اطمینان بخش اسٹاک یقینی بنایا جا سکے۔
حکومت کی جانب سے 18 لاکھ ٹن گندم پہلے ہی خریدی جا چکی ہے جسے ملک میں لانے کا عمل شروع ہو چکا ہے، مجموعی طور پر رواں برس 22 لاکھ ٹن گندم درآمد کی جائے گی۔
گندم کی امدادی قیمت گزشتہ برس 14 سو رپے تھی جسے اب 1650 روپے کر دیا گیا ہے، یہ 17.85 فیصد اضافہ ہے، ان دونوں فیصلوں سے مجموعی طور پر گندم پہ 25 ارب روپے سے زیادہ کی سبسڈی دی جائے گی۔
اجلاس میں پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کے 11 اربط 68 کروڑ روپے کے بقایا جات کی سیٹلمنٹ کی منظوری بھی دی گئی۔
ذرائع کے مطابق سندھ سمیت تمام صوبوں نے گندم کی امدادی قیمت 1650 روپے کرنے کی منظوری دی ہے۔ اس سے قبل سندھ حکومت نے یہ قیمت 2 ہزار روپے کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ایک اندازے کے مطابق بیرون ملک گندم خریداری اور اسے ملک میں لانے پر حکومتی اخراجات 2 ہزار روپے فی من سے زیادہ ہیں جبکہ پاکستانی کسانوں کے لیے امدادی قیمت 1650 روپے طے کی گئی ہے۔