صوبائیت اور قومیت کی آوازیں آج نہیں بلکہ ہمیشہ سے بلند ہوتی چلی آ رہی ہیں۔ جب سے وطن عزیز وجود میں آیا ہے اس کے دشمن بھی اسی دن سے پیدا ہو گئے ہیں۔ خاص طور پر ہمسایہ ملک انڈیا پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔
بلوچستان میں علیحدگی پسندوں اور بلوچ تنظیموں کی دہشت گردی کی کارروائیوں میں شامل کرنے کا بھارتی ایجنڈا سب کے سامنے پہلے ہی عیاں تھا تاہم کلبھوشن یادیو کی گرفتاری نے تو شکوک و شبہات کو یقین میں بدل دیا۔
نوازشریف کا اصل روپ قوم کو دکھائیں گے، ثنااللہ زہری کی پریس کانفرنس
کافی عرصہ پہلے بلوچستان میں حالات اس قدر دگرگوں تھے کہ وہاں سرائیکیوں اور پنجابیوں کو پکڑ پکڑ کر قتل کر دیا جاتا تھا، اس طرح کے کئی ناخوشگوار واقعات وقوع پذیر ہوئے جنہیں یاد کرکے آج بھی افسوس ہوتا ہے۔ تاہم اس وقت بلوچستان کی سیاست میں بھونچال آیا ہوا ہے۔
جب سے جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ اور سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ثناءاللہ زہری نے ن لیگ کو چھوڑا ہے بظاہر بلوچستان کی سیاست نیا رخ اختیار کرتی نظر آ رہی ہے۔
گزشتہ روز ثناءاللہ زہری نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم وہ بلوچ راہنما نہیں ہیں جنہوں نے پنجابیوں کو بسوں سے اتار کر شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد سر قلم کیے۔
انہوں نے کہا کہ وہ بھی بلوچ راہنما نہیں ہیں جنہوں نے مستقبل کی تلاش میں بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں خاص طور پر پنجابیوں کے بلوچستان بارڈر پر قتل کیے۔
ثنااللہ زہری نے خود کو محب وطن بلوچ قراردیتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے سب سے پہلے پاکستان ہے۔
انہوں نے سردار اختر مینگل پر الزام لگایا کہ جن لوگوں نے معصوم اور بے گناہ پنجابیوں یا سرائیکیوں کا قتل کیا اور بلوچستان میں بلوچوں کو ایسا کرنے پر اکسایا وہ اختر مینگل ہے اور وہ نواز شریف کے آس پاس بیٹھا نظر آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو اپنی سیاست پر توجہ دینی چاہیے اور محب وطن اور دوسرے لوگوں میں فرق محسوس کرنا چاہیے۔