• Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
پیر, ستمبر 22, 2025
  • Login
No Result
View All Result
NEWSLETTER
Rauf Klasra
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
No Result
View All Result
Rauf Klasra
No Result
View All Result
Home انتخاب

آج سے نئے سوشل میڈیا قوانین نافذ، مختلف حلقوں کی شدید تنقید، عدالت جانے کا اعلان

by sohail
نومبر 19, 2020
in انتخاب, پاکستان, تازہ ترین, ٹیکنالوجی
0
0
SHARES
0
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے سوشل میڈیا قوانین نافذ کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے جسے مختلف اطراف سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ریموول اینڈ بلاکنگ ان لا فل کانٹینٹ رولز 2020 کو آن لائن جرائم کی روک تھام اور نفرت انگیز مواد کو روکنے کے لیے نافذ کرائے ہیں۔

پاکستان میں نئے سوشل میڈیا رولز کے اہم نکات کیا ہیں؟

انٹرنیٹ سروس مہیا کرنے کی ذمہ دار تنظیم نے بھی نئے قوانین کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان قواعد کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے۔

انٹرنیٹ سروس پرووائیڈر آف پاکستان (آئی ایس پی اے کے) کے ترجمان وہاج سراج کا کہنا تھا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے نافذ کیے گئے نئے قوانین کے خلاف جامع حکمت عملی تیار کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ قوانین پیکا کی اس شق کی خلاف ورزی ہیں جس میں انٹرنیٹ سروسز فراہم کرنے والوں کو مالی ضمانت دی گئی ہے۔

یاد رہے اس سے قبل بھی وفاقی حکومت نے مختلف حلقوں کی جانب سے تنقید کے بعد سوشل میڈیا سیٹیزن پروٹیکشن رولز میں ترامیم کی منظوری دی تھی۔

ترامیم کے بعد نافذ کیے گئے قوانین کے مطابق سوشل میڈیا کمپنیوں اور انٹرنیٹ سروس مہیا کرنے والوں کو عوامی کمیونٹی گائیڈ لائنز پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔

نئے سوشل میڈیا رولز کے اہم نکات

کچھ عرصہ قبل سوشل میڈیا رولز کی کابینہ نے منظوری دی تھی مگر اس پر شدید ردعمل سامنے آیا تھا جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے ان پر نظرثانی کے لیے ایک کمیٹی بنا دی تھی۔

گزشتہ رولز میں سب سے زیادہ ہدف تنقید نیشنل کوآرڈینیٹر کی تعیناتی کا معاملہ تھا جس نے سوشل میڈیا پر موجود مواد کی نگرانی بھی کرنا تھی اور کمپنیوں اور حکومت کے درمیان رابطے کا کام بھی کرنا تھا۔

ب ترمیم شدہ رولز میں یہ عہدہ ختم کر کے شکایات کا معاملہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ آزادی اظہار کو تحفظ بھی دیا گیا ہے اور صرف اس مواد پر اتھارٹی ایکشن لے گی جو اسلام مخالف، پاکستان کی سالمیت کے خلاف اور دفاع و سلامتی کو متاثر کرتا ہو۔

اسی طرح غلط معلومات کی تشہیر کی صورت میں بھی پی ٹی اے کارروائی کرنے کی مجاز ہو گی جبکہ غیراخلاقی مواد کو بلاک کرنے یا ہٹانے کا اختیار بھی اس کے پاس ہو گا۔

سوشل میڈیا کمپنیوں کا معاملہ

ترمیم شدہ رولز میں جن سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر 5 لاکھ سے زیادہ پاکستانی صارفین موجود ہوں گے وہ خود کو پاکستان میں رجسٹرڈ کرانے اور دفاتر کھولنے کی پابند ہوں گی۔

اس سے قبل ان پلیٹ فارمز کو دفاتر کھولنے کے 3 ماہ کا وقت دیا گیا تھا جسے اب ترمیم شدہ رولز میں بڑھا کر 9 ماہ کر دیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کمپنیاں 3 ماہ کے اندر پاکستان میں اپنا فوکل پرسن مقرر کرنے کی پابند ہوں گی، اس کا کام پی ٹی اے اور کمپنی کے درمیان رابطہ کرنا ہو گا۔

ترمیم شدہ رولز میں مزید کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو ڈیڑھ سال کے اندر پاکستان میں اپنے ڈیٹابیس سرور قائم کرنے ہوں گے، یہ کمپنیاں تحقیقات کے لیے دستیاب معلومات پی ٹی اے کو مہیا کرنے کی پابند ہوں گی۔

نئے رولز کے مطابق سوشل میڈیا کمپنیاں اپنی ویب سائیٹ پر شکایات کے لیے ایک افسر کا نام شائع کریں گی اور اس شکایت کے ازالے کے لیے میکنزم تیار کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ یہ کمپنیاں ایسا کوئی مواد براہ راست نشر یا اپ لوڈ نہیں کرنے دیں گے جس میں دہشت گردی یا شدت پسندی کی جانب اکسایا گیا ہو اور جو نفرت انگیز، فحش ، تشدد پر اکسانے یا پاکستان کی سالمیت کے خلاف ہو۔

غیرقانونی مواد کے خلاف کارروائی کیسے ہو گی؟

نئے روزل کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر موجود مواد سے متاثر شخص پی ٹی اے میں شکایت درج کرا سکے گا، حکومت پاکستان کا کوئی محکمہ، وزارت یا ڈویژن بھی یہ شکایت کر سکیں گے۔۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی شکایت کنندہ کی شناخت خفیہ رکھنے کی پابند ہو گی۔

پی ٹی اے یہ اختیار بھی ہو گا کہ اگر وہ کسی مواد کو غیرقانونی سمجھے تو اسے ہٹانے کی ہدایات جاری کر سکے۔ شکایت کی صورت میں 30 روز کے اندر اتھارٹی فیصلہ کرنے کی پابند ہوگی۔

اتھارٹی کے فیصلے کے خلاف 30 روز کے اندر نظر ثانی کی اپیل ہائی کورٹ میں دائر کی جا سکے گی۔

اتھارٹی نئے سوشل میڈیا رولز کے حوالے سے عوامی شعور اجاگر کرنے کے لیے مہم بھی چلائے گی اس کے علاوہ تمام ریجنل اور زونل دفاتر سمیت ٹول فری ہیلپ لائن کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔

Tags: اسٹیک ہولڈرزانٹرنیٹسوشل میڈیا قوانینسیٹیزن پروٹیکشن رولزوفاقی حکومت
sohail

sohail

Next Post

صوبے میں کورونا کیسز میں اضافہ ہوا تو تعلیمی ادارے بند کر دیں گے، مراد راس

پاکستان میں کھیلنے کے لیے بے تابی سے انتظار کر رہے ہیں، معین علی

گلگت بلتستان انتخابات میں کامیاب ہونیوالے 4 آزاد اراکین تحریک انصاف میں شامل

بابر اعظم، دنیائے کرکٹ میں سب سے زیادہ موضوع بحث کھلاڑی

کراچی سرکلر ٹرین 25 برس بعد بحال ہو گئی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • About
  • Advertise
  • Careers
  • Contact

© 2024 Raufklasra.com

No Result
View All Result
  • Home
  • Politics
  • World
  • Business
  • Science
  • National
  • Entertainment
  • Gaming
  • Movie
  • Music
  • Sports
  • Fashion
  • Lifestyle
  • Travel
  • Tech
  • Health
  • Food

© 2024 Raufklasra.com

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In