وفاقی وزیرریلوے شیخ رشید نے کراچی کے عوام کے لیے سرکلر ٹرین کا افتتاح کر دیا ہے۔ یہ سروس 25 سال بعد دوبارہ بحال کی گئی ہے۔
ٹریک نامکمل ہونے کے باعث ٹرین صرف سٹی اسٹیشن سے پپری یعنی گھارو کے قریب تک تقریباً 46 کلو میٹر کے ٹریک پر سفر طے کر سکے گی۔
وزیرریلوے کے مطابق کئی مقامات پر ٹریک کی حالت خراب ہونے کے باعث صرف 13 اسٹیشنز کے مسافر ہی سفر کی سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔
دیگر آٹھ اسٹیشنز کی صورتحال کو بہتر بنانے کے بعد ہی انہیں عوامی سفر کے لیے کھولا جائے گا، جو تقریباً 14 کلو میٹر کا ٹریک ہے۔
ریلوے حکام کے مطابق سرکلر ٹرین کے مسافر 50 روپے کے ٹکٹ میں سفر کر سکیں گے۔ ٹرین کی رفتار کو محدود ہوگی جس کے باعث شہری ایک گھنٹے میں 35 کلومیٹر کا سفر طے کر سکیں گے۔
زیرتعمیر ٹریک پر سرکلر ٹرین چلانے کے لیے ریلوے حکام نے دسمبر کے آخر کا وقت دیا ہے، اس دوران ان ٹریکس پر انڈر پاسز اور اوور ہیڈ بریج کی تعمیر کے بعد اسے عام عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔
ریلوے حکام نے کہا ہے کہ کراچی سرکلر ریلوے کے لیے خسارے کا باعث ہے، اس کو 13اسٹیشنز پر چلانے سے اس کے اپنے اخراجات بھی پورے نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ادھوری ٹرین سروس شروع کرنے کا کریڈٹ سپریم کورٹ آف پاکستان کو جاتا ہے، جنہوں نے ایکشن لے کر سرکلر ٹرین کو چلانے کی اجازت دی۔