آسٹریلیا کے جنوبی حصے میں کورونا کے دوبارہ پھیلاؤ کے باعث ملک گیر لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق پیزا شاپ پر کام کرنے والے ایک ملازم کے جھوٹ کے باعث کورونا کے 36 کیسز سامنے آئے ہیں۔
پولیس حکام نے بتایا ہے کہ کورونا سے متاثرہ پیزا شاپ کے ملازم نے جھوٹ بول کر خود کو ایک گاہک ظاہر کیا، اگر وہ بتا دیتا کہ وہ دکان پر کام کرتا ہے تو کورونا کا پھیلاؤ روکا جا سکتا تھا۔
بدھ سے شروع کیے گئے لاک ڈاون کا باعث بننے والے ملازم کا کہنا تھا وہ وہاں صرف پیزا خریدنے گیا تھا جس کے بعد طبی ماہرین کو ایسا محسوس ہوا کہ ملازم پر پیزا خریدنے کے دوران وائرس نے حملہ کیا۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اگر متاثرہ شخص سچ بول دیتا تو نئے سامنے آنے والے کیسز کو کنٹرول کیا جا سکتا تھا۔
جنوبی آسٹریلوی پولیس کے کمشنر کے ابتدائی بیان میں کہا گیا تھا کہ متاثرہ شخص پر کسی قسم کا جرمانہ عائد نہیں کیا جا سکتا کیونکہ جھوٹ بولنے کے لیے کوئی سزا مقرر نہیں کی گئی۔
لیکن ملک کو لاک ڈاؤن جانب دھکیلنے کے خلاف ان کا کہنا تھا کہ وہ معاملے کی تحقیقات کے لیے اسپیشل ٹاسک فورس تشکیل دے رہے ہیں جو اس بات کی کھوج لگائے گی کہ آیا اس معاملے میں کسی قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے یا نہیں۔
ریاستی حکام کا کہنا تھا کہ ہفتے کے روز مقررہ وقت سے تین دن پہلے ہی لاک ڈاون کو ختم کیا جا سکتا ہے، کیونکہ جمعے کے روز صرف تین نئے کیسز سامنے آئے تھے۔
یاد رپے پولیس حکام کی جانب سے کورونا سے متاثرہ شخص کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی لیکن میڈیا ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ متاثرہ شخص ووڈ ویلے پیزا بار میں کام کرتا تھا۔
ایک خبررساں ایجنسی کے مطابق ملازم نے وہاں کے سیکیورٹی گارڈ سے بھی رابطہ کیا تھا جو بعد میں وائرس کو پھیلانے کا ذمہ دار بنا۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا میں کورونا وائرس کے 28000 مصدقہ کیسز سامنے آئے تھے جب کہ 900 لوگ وائرس کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے گئے۔