بھارتی معیشت جولائی اور ستمبر کے دوران 7.5 فیصد سکڑنے کے بعد دنیا کی ان ابھرتی ہوئی معیشتوں کا حصہ بن گئی ہے جنہوں نے بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
عالمی خبررساں ادارے اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق بھارت معیشت کسادبازاری میں داخل ہو گئی ہے۔
گزشتہ سہ ماہی میں بھارت کی معیشت 23.9 فیصد سکڑ گئی تھی، موجودہ 7.5 فیصد اس سے بہتر ہے تاہم کورونا انفیکشن مسلسل بڑھ رہا ہے جبکہ ایشیاء کی تیسری بڑی معیشت سخت مقابلہ کر رہی ہے۔
تاہم مسلسل 2 سہ ماہیوں میں معیشت کے سکڑنے کا مطلب ہے کہ ملک 1947 کے بعد سے پہلی مرتبہ ’تکنیکی کساد بزاری‘ میں داخل ہوگیا ہے۔
وائرس سے متعلق لاک ڈاؤنز سے ہونے والی عالمی تباہی کے بعد امریکہ، جاپان اور جرمنی سمیت بڑی معیشتوں کی جانب سے 30 ستمبر کو ختم ہونے والی سہ ماہی میں ریکارڈ کی گئی ترقی نے توقعات کو بڑھا دیا ہے کہ بھارت بھی بحالی سے مستفید ہوگا۔
اگرچہ اکتوبر اور نومبر میں تہواروں کے سیزن کے باعث صارفین کے کاروبار میں اضافہ دیکھنے میں آیا تاہم تعمیراتی اور مہمان نوازی کے شعبے متاثر ہونے سے وسیع پیمانے پر بحالی کے امیدیں ختم ہوگئیں۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے گزشتہ سہ ماہی میں تقریباً 40 فیصد کمی کے بعد جولائی سے ستمبر کے دوران مینوفکچرنگ کی سرگرمی میں اضافہ ہوا جبکہ کاشتکاری بھی نسبتاً بہتر رہی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ اعداد و شمار حوصلہ افزا ہیں جس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ اگلی سہ ماہی میں معیشت کی بہتری کا امکان ہوگا۔
بروڈا کے اسٹیٹ بینک کے چیف اقتصادیات سمیر نارنگ کا کہنا تھا کہ تمام اشاروں کو دیکھتے ہوئے بھارتی معیشت کے لیے بدترین صورتحال ختم ہوگئی، ہم مسلسل بہتری دیکھیں گے اور آگے بڑھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جمعہ کے اعداد و شمار نے 8 فیصد سکڑنے کے بینک کے تخمینے کو غلط ثابت کردیا، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ معاشی بحالی کے امکانات تب تک ہیں جب تک انفیکشن بڑھنے پر کوئی نیا لاک ڈاؤن نہیں لگتا۔
کوانٹ ایکو ریسرچ کے ماہر معاشیات وویک کمار کا کہنا تھا کہ مارچ کے آکر میں ہونے والے مہینوں طویل لاک ڈاؤن کی وجہ سے فیکٹریوں کی طویل بندش کے خاتمے کے بعد مینوفکچرنگ میں اضافہ بھارت کے لیے اچھا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت کے مرکزی بینک کے گورنر شکتی کانتا داس کے گزشتہ ماہ کے جاری کردہ اندازے کے مطابق نئی دہلی نے اپنی اس معیشت کی بحالی کے لیے جدوجہد شروع کی ہے جس کا رواں سال 9.5 فیصد تک سکڑنے کا امکان ہے۔
وہیں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پیش گوئی کی ہے کہ بھارت کی معیشت رواں سال 10.3 فیصد تک سکڑ جائے گی، جو کسی بڑی ابھرتی ہوئی معیشت کے لیے سب سے بڑا بحران ہے اور یہ آزادی کے بعد سے بدترین ہے۔
علاوہ ازیں رواں ماہ کے اوائل میں آکسفورڈ اکمانکس کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ وبائی مرض سے لگنے والی پابندیوں میں نرمی کے بعد بھارت کی معیشت بدترین متاثرہ ہوگی اور 2025 تک سالانہ پیداوار وائرس سے پہلے کی سطح سے 12 فیصد کم ہوگی۔