• Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
پیر, ستمبر 22, 2025
  • Login
No Result
View All Result
NEWSLETTER
Rauf Klasra
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
No Result
View All Result
Rauf Klasra
No Result
View All Result
Home کالم

قابل لوگ

by sohail
نومبر 28, 2020
in کالم
0
0
SHARES
2
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

آجکل قابل لوگ بہت زیادہ تعداد میں وفاقی کابینہ کا حصہ ہیں اور انکی قابلیت پہ کوئی شبہ بھی بلاشبہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ان میں سے اکثر لوگ پچھلی حکومتوں میں بھی اپنی قابلیت کا لوہا منوا چکے ہیں اور اس حکومت میں بھی انکو ہی اپنی قابلیت دکھانے کا موقع ملا ہوا ہے۔

ایک سیاسی کارکن کی جماعت جب اپوزیشن میں ہوتی ہے تو وہ اپنی اس جماعت کیلئے کیا کچھ نہیں کرتا، اپنی ذات کے ہر پہلو کو دائو پہ لگا دیتا ہے کیونکہ اسے یقین ہوتا ہے کہ وہ جس نظریے کی لیے کام کر رہا ہے وہی صحیح ہے اور اس پہ مکمل یقین رکھتا ہے۔ کسی بھی صورتحال سے نہیں گھبراتا، اپنے ذاتی نفع نقصان کو خاطر میں نہیں لاتا اور اپنے دوستوں، رشتہ داروں اور اپنے قریبی لوگوں سے بحث میں اس قدر الجھ جاتا ہے کہ اسکے برسوں کے بنائے تعلقات بھی متاثر ہوجاتے ہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ اتنی ساری قربانیوں اور جدوجہد کے بعد ایک نظریاتی سیاسی کارکن اپنے لیے کیا چاہتا ہے؟ زیادہ نہیں ۔۔۔ بدلے میں وہ صرف اپنی جدوجہد کی پہچان اور اپنے لیے عزت چاہتا ہے۔

وہی سیاسی جماعت جب حکومت میں آجائے اور بجائے اس بات کے کہ اس کے کام کو اور اسکی کاوشوں کے بدلے اسے حکومت میں شامل کرکے اسے عزت دی جائے، ان لوگوں کو عہدوں پہ بٹھا دیا جاتا ہے جنہوں نے زندگی بھر کبھی اسی سیاسی جماعت کی ایک میٹنگ میں بھی شرکت نہیں کی ہوتی، اب یہاں وہ یہ ضرور سوچنے پہ مجبور ہوجاتا ہے کہ اگر باہر سے آکر ان قابل لوگوں نے ہی حکومت کا حصہ بننا تھا تو پھر وہ اتنے برس اتنی ساری دشمنیاں کیوں مول لیتا رہا؟ جب اسکی جماعت اپوزیشن میں تھی تو اسے بھی تو اس وقت کی حکومتی شخصیات اپنی جماعت میں اہم عہدے آفر کرتی تھیں!

ایک نظریاتی سیاسی کارکن بہت ساری آفرز ٹھکراتا رہتا ہے، بہت ساری مشکل صورتحال کا سامنا کرتا ہے اور لالچ دینے کے باوجود بھی اپنی جماعت کے شانہ بشانہ اٹل ارادے کے ساتھ ڈٹا رہتا ہے۔

ایسا ہی ہوتا آیا ہے اور شاید ایسا ہوتا رہے گا، وہ وقت جو ایک سیاسی کارکن اپنی جماعت کیلئے دن رات صرف کرتا ہے وہی وقت شاید اگر وہ اپنے کاروبار، کیریئر اور فیملی پہ لگاتا تو آج وہ کئی لحاظ سے مستحکم ہوتا۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ سیاسی لیڈرز انہیں استعمال کرنے کے بعد ٹشُو پیپر کی طرح پھینک دیتے ہیں۔

ایک سیاسی حکومت میں حکومتی عہدے ایک سیاسی کارکن جو اپنی جماعت کے ساتھ ہر اچھے برے اور مشکل وقت میں کھڑا رہتا ہے یقیناً اسکا حق بنتا ہے کہ اسے اپنی قربانیوں اور جدوجہد کا صلا عزت کے ساتھ ملے نہ کہ اسے نظرانداز کر کے ایسے لوگوں کو عہدے دیئے جائیں جو پتہ نہیں کہاں سے آ ٹپکتے ہیں۔

میرا موقف اس معاملے میں بڑا واضح رہا ہے کہ سیاسی حکومت سیاسی لوگ چلاتے ہیں اور سب سے پہلا اور زیادہ حق سیاسی کارکن کا ہوتا ہے نہ کے باہر سے آئے ہوئے اور دوسری جماعت سے آنے والوں کا۔۔

Tags: نظریاتی کارکن
sohail

sohail

Next Post

عظیم فٹبال میراڈونا کے تابوت کے ساتھ تصاویر بنانے والے کارکن نے معافی مانگ لی

پاکستانی نژاد خاتون سائنسدان آصفہ اختر کا جرمنی میں بڑا اعزاز

کورونا وائرس کا آغاز بھارت سے ہوا، چینی ماہرین کا دعویٰ

نواز شریف کی والدہ کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی

7 ماہ سے بیروزگار پاکستانی مارشل آرٹس ایکسپرٹ نے عالمی ریکارڈ بنا لیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • About
  • Advertise
  • Careers
  • Contact

© 2024 Raufklasra.com

No Result
View All Result
  • Home
  • Politics
  • World
  • Business
  • Science
  • National
  • Entertainment
  • Gaming
  • Movie
  • Music
  • Sports
  • Fashion
  • Lifestyle
  • Travel
  • Tech
  • Health
  • Food

© 2024 Raufklasra.com

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In