گزشتہ روز تالا توڑ کر قلعہ کہنہ قاسم باغ ملتان میں گھس جانے والے پی ڈی ایم کارکنان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے اسٹیڈیم خالی کرا لیا ہے اور اسے دوبارہ تالا لگا دیا ہے۔
اس جگہ پر پی ڈی ایم کا جلسہ منعقد ہونا ہے تاہم انتظامیہ نے کورونا کے پیش نظر اس کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے اور قاسم باغ جانے کے رستوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔
گزشتہ روز پی ڈی ایم کے کارکنان نے یہ رکاوٹیں ہٹا دی تھیں اور قاسم باغ پر لگا ہوا تالہ توڑ دیا تھا جس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کے بیٹے قاسم گیلانی سمیت 30 کارکنوں کو گرفتار کرلیا تھا۔
اسٹیڈیم کے تالے توڑنے پر پولیس نے پی ڈی ایم کے 70 نامزد اور 300 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا جب کہ جلسے کے لیے کیٹرنگ کا سامان دینے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا اور متعدد گوداموں کو بھی سیل کرکے مقدمات درج کر لیے۔
کمشنر ملتان کا کہنا ہے کہ کورونا ایس اوپیز کی خلاف ورزی کرنے والوں پر مقدمات درج کیے گئے ہیں، جلسے اور ریلیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
دوسری جانب پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بھی ملتان پہنچ چکے ہیں جہاں پی ڈی ایم جماعتوں کا اجلاس منعقد ہوگا۔
پیپلز پارٹی کے 3 رہنماوَں سمیت 23 کارکنان نظر بند ہیں۔ نظر بند افراد میں پیپلز پارٹی کے علی قاسم گیلانی، جاوید صدیقی اور جواد احمد شامل ہیں۔
پولیس تھانہ کینٹ میں 3 اور تھانہ دولت گیٹ میں 4 کارکنان نظر بند۔ کارکنان کو 3 ایم پی او کے تحت جیل منتقل کیا جائے گا۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ30 نومبر کو ملتان میں جلسہ ضرور ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ملتان میں پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس سے خوفزدہ ہے اور حکومت نے ایک بار پھر کارکنوں پر حملہ کیا۔
مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے بھی کہا ہے کہ ملتان ڈویژن میں پی ٹی آئی حکومت کی بزدالانہ کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔