سعودی عرب میں کرپشن اور اختیارات و اثر رسوخ کا غلط استعمال کرنے پر سینکڑوں افراد کے خلاف مقدمات کا اندراج کیا گیا ہے۔
جن افراد کے خلاف مقدمات قائم کئے گئے ہیں ان میں وزارت دفاع میں کام کرنے والے کئی افسران اور سرکاری ملازمین شامل ہیں۔
سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب کے کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن (نزاہہ) نے 150 سے زائد فوجداری مقدمات قائم کیے ہیں جبکہ 226 افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔
ان افراد سے مشکوک مالی معاملات کے لین دین، رشوت لینے، اثر و رسوخ استعمال کرنے، فراڈ، عوام کے پیسے کا ضیاع اور غیر قانونی مالی فواد حاصل کرنے کے لیے منی لانڈرنگ کے ذریعے ایک ارب 23 کروڑ ریال (328 ملین ڈالر) حاصل کرنے کے الزامات پر تفتیش کی جا رہی ہے۔
اس مقدمے میں 48 مدعا علیہان سے تفتیش کی گئی جن میں سے 19 وزارت دفاع کے ملازمین، 3 سرکاری ملازمین، 19 کاروباری شخصیات اور 8 کمپنیوں میں کام کرنے والے افراد شامل ہیں۔
44 افراد پر تفتیش کے بعد فرد جرم عائد کر دی گئی اور حکام چوری شدہ رقم وصول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسی طرح دوسرے مقدمے میں کوالٹی مینجمنٹ کے ایک ڈائریکٹر اور ان کے 2 بھائیوں کی گرفتاری ہوئی ہے جن پر میونسپلٹی میں کنٹریکٹر کو منصوبوں کے ٹھیکے دینے کے عوض 170 ملین ریال کی رشوت لینے کا الزام ہے۔
ایک اور مقدمے میں وزارت خزانہ کے ایک نمائندے کی گرفتاری شامل ہے جنہوں نے حکومتی اداروں سے 23 ملین ریال کے معاہدے رکھنے والے ادارے کی مالی بے ضابطگیوں کو نظرانداز کرنے کے لیے ایک لاکھ ریال رشوت لی تھی۔
اسی طرح ایک مقدمے میں نیشنل گارڈ کے ایک ریٹائرڈ میجر جنرل کو وزارت کے معاہدوں کے حصول میں مدد فراہم کرنے کے عوض ایک کمپنی سے ملازمت کے دوران 82 لاکھ ریال رشوت لینے پر گرفتار کیا گیا ہے۔
شعبہ صحت کے ڈائریکٹر کو 70 ہزار ریال رشوت کے عوض جبکہ وزارت تعلیم کے ایک ملازم کو لوگوں کو ملازمت کا جھانسا دینے پر 20 ہزار ریال کی رشوت لینے پر گرفتار کیا گیا ہے۔