امریکہ میں حال ہی میں ہونے والے الیکشن کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ نے سپریم کورٹ پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی کے سینکڑوں ثبوت موجود ہیں لیکن سپریم کورٹ میں مقدمہ کرنا مشکل ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے بہترین وکلا مل گئے ہیں وہ اچھا کیس کیسے لڑ سکتے ہیں، مگر وکلاء کا کہنا ہے کہ وہاں کیس لگنا بہت مشکل ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود انتخابی نتائج کے خلاف اپنی لڑائی جاری رکھیں گے۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح طور پر کہا کہ وہ جوبائیڈن کی صدارتی انتخابات میں کامیابی کو تسلیم نہیں کریں گے۔
امریکی نشریاتی ادارے فوکس نیوز کو ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ وہ ووٹنگ کے عمل میں فراڈ کے حوالے سے اپنے نظریئے سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا ذہن تبدیل نہیں کیا جا سکتا، انہوں نے کہا کہ آئندہ 6 ماہ بعد بھی ان کی سوچ میں تبدیلی واقع نہیں ہو گی۔
انہوں نے پورے انتڑویو میں اس بات پر زور دیا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے اور الیکشن مکمل طور پر فراڈ تھے۔
امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دھاندلی کے حوالے سے ہمارے پاس بہت سے شواہد موجود ہیں اور ہم انہیں جج حضرات کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو ہمیں سننا چاہیے اور کوئی چیز وہاں تک بھی جانی چاہیے لیکن اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو پھر سپریم کورٹ کا کیا فائدہ ہے؟
دروان انٹوویو ڈونلڈ ٹرمپ نے شکایتی انداز میں دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس ڈیپارٹمنٹ اور ایف بی آئی ان کی مدد نہیں کر رہا ہے۔