پاکستان مسلم لیگ ن کی صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ وہ دادی کی وفات کے باعث اپنی سیاسی سرگرمیوں کو معطل رکھنا چاہتی تھی لیکن ان کے نہتے کارکنان پر تشدد انہیں ملتان کے عوام کے پاس کھینچ کر لے جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جلسہ اسٹیڈیم کے اندر ہو، باہر ہو یا ملتان کی سڑک پر ہو یہ ہر صورت میں ہو گا۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ جلسہ ہونے سے پہلے کامیاب ہو چکا ہے۔ یہ حکومت کا خوف ظاہر کر رہا ہے کہ وہ جانے والی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ملتان شہر سے درخواست ہے کہ نالائق حکومت کے خلاف باہر آئیں اور اس حکومت کو آخری دھکا دیں۔‘
آصفہ بھٹو کی جلسے میں شرکت سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب گھروں پر مشکلات آتی ہیں تو خواتین باہر آتی ہیں جب قوم پر مشکل آتی ہے تو قوم کی بیٹیاں باہر آتی ہیں۔
یاد رہے ملتان انتظامیہ کی جانب سے جلسے کی اجازت نا ملنے کے باوجود پی ڈی ایم کارکنان رکاوٹیں توڑ کر جلسہ گاہ میں داخل ہو گئے تھے۔
پی ڈی ایم کی جانب سے جلسے کے اعلان کے بعد انتظامیہ نے جلسہ کی اجازت نا دینے کا اعلان کیا تھا اور جلسہ گاہ کے راستوں میں رکاوٹیں کھڑی کر دی تھیں۔
پیپلزپارٹی کے رہنما علی موسیٰ گیلانی کی قیادت میں ریلی گھنٹہ گھر چوک پر پہنچی تھی جہاں مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کی ایک بڑی تعداد اس ریلی شامل ہوئی، جس کے بعد شرکا جلسہ گاہ کی طرف پہنچیں، جہاں پولیس کی جانب سے انہیں روکنے کی کوشش کی گئی جس پر دونوں فریقین کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔
اس سے قبل پولیس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ پی ڈی ایم کی جماعتوں کے 200 سے زائد کارکنان کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کی فہرست بھی متعلقہ تھانوں کو فراہم کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومںٹ اب تک گوجرانوالہ، کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں جلسے کرچکی ہے جبکہ 30 نومبر کو ملتان اور 13 دسمبر کو لاہور میں مزید دو جلسوں کا اعلان کیا گیا ہے۔