شمال مشرقی نائجیریا میں دہشت گرد تنظیم کی جانب سے مزدوروں پر کیے گئے حملے میں 110 افراد ہلاک ہو گئے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ترجمان ایڈورڈ کیلن کا کہنا تھا کہ مزدوروں پر حملہ اسلامی شدت پسند تنظیم بوکو حرام کی جانب سے کیا گیا جس میں 110 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
ایڈورڈ کیلن کی جانب سے نام لیے بغیر کہا گیا کہ یہ واقعہ اس سال بے گناہ شہریوں کے خلاف سب سے بڑا براہ راست پُرتشدد حملہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں اس گھناؤنے اور بے حس فعل کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کرتا ہوں۔
نائیجرین میڈیا کے مطابق شدت پسندوں نے ریاست بورنو کے دارالحکومت میدوگوری کے قریب گاؤں کوشوبے میں کھیتوں پر کام کرنے والے مزدوروں کو نشانہ بنایا۔
رپورٹس کے مطابق موٹر سائیکلوں پر آنے والے سوار مسلح حملہ آوروں نے علاقے کی دیگر برادریوں کو بھی نشانہ بنایا۔
ایڈورڈ کیلن نے بتایا کہ متاثرین میں شمال مغربی نائیجیریا میں سوکٹو ریاست کے درجنوں مزدور شامل ہیں جو لگ بھگ ایک ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر رہتے تھے اور کام کی تلاش کے لیے شمال مشرق کا سفر کرتے تھے۔
نائیجیریا کے صدر محمدو بوہاری نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دکھ کا اظہار کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے اس ظالمانہ عمل نے پورے ملک کو دکھی کر دیا ہے۔
یاد رہے شمال مشرقی نائجیریا کے علاقوں میں شدت پسند تنظیم بوکو حرام نے تباہی مچا رکھی ہے۔
بی بی سی کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق شدت پسند تنظیم کی جانب سے کیے گئے مختلف حملوں میں اب تک 17000 سے زائد افراد ہلاک اور 20 لاکھ کے قریب بے گھر ہوچکے ہیں۔
بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے عالمی ادارے یونیسف نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ نائیجیریا اور اس کے قریب تین ہمسایہ ممالک میں اسلامی انتہاپسندی کی وجہ سے تقریباً 10 لاکھ بچے سکول جانے سے محروم ہیں۔