معروف صحافی و اینکر رؤف کلاسرا نے اپنے وی لاگ میں پی ڈی ایم کے ملتان میں ہونے والے جلسے کا تجزیہ کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت نے رکاوٹیں ڈال کر اس جلسے کو میڈیا میں جگہ دی اور اسے کامیاب کرایا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کو کورونا کا کہہ کر جلسوں سے روک رہی ہے مگر اپنی حالت یہ ہے کہ عمران خان اور اسد عمر سمیت دیگر رہنماء اجتماعات میں کورونا ایس او پیز کی دھجیاں بکھیرتے نظر آتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی اور ان کے بیٹوں کے لیے یہ جلسہ ایک چیلنج تھا کیونکہ گزشتہ انتخابات میں ملتان سے پیپلزپارٹی کا صفایا ہو گیا تھا اور یہ ان کے لیے سیاسی طور پر نمایاں ہونے کا بڑا موقع تھا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ بہت متحرک رہے۔
مریم نواز کے وزیراعظم پر ذاتی حملے
رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ آج مریم نواز نے عمران خان پر بہت سخت قسم کے ذاتی حملے کیے، اس سے قبل شہبازشریف نے قومی مکالمے کی بات کی تھی، ہو سکتا ہے کہ وہ یہ بتانا چاہتی ہوں کہ مکالمے کے راستے بند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز کا لہجہ روزبروز سخت ہوتا جا رہا ہے، انہوں نے آج بھی اپنی تقریر میں آرمی چیف اور آئی ایس آئی کے سربراہ کا نام لیے بغیر تنقید کی ہے۔
آصفہ بھٹو کی مختصر تقریر
انہوں نے کہا کہ آصفہ بھٹو کو بھی اس جلسے کے ذریعے لانچ کیا گیا ہے، سوال یہ ہے کہ کیا ان کا سیاست میں آنا بلاول بھٹو کے لیے ایک خطرے کی گھنٹی ثابت ہو سکتا ہے؟
ان کا کہنا ہے کہ میڈیا کے ذریعے یہ تاثر تشکیل دیا گیا تھا کہ آصفہ بھٹو کا انداز بینظیر بھٹو جیسا ہے اور وہ انہی کی طرح سیاسی طور پر سمجھدار ہیں۔
رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ آصفہ بھٹو نے مختصر تقریر کی اور ان کے انداز میں لوگوں کو بینظیر بھٹو کی جھلک نظر آئی ہے، انہوں نے کسی پر ذاتی حملے نہیں کیے تو اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ جان بوجھ کر ان سے مختصر تقریر کرائی گئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ آصفہ بھٹو ابھی نیا چہرہ اور ناتجربہ کار ہیں، اگر اسے سے طویل تقریر کرائی جاتی تو ممکن تھا کہ الفاظ کی کوئی غلطی ہو جاتی اور اسے لے کر ان پر سخت تنقید ہوتی۔
کرپشن عوام کا مسئلہ نہیں ہے
سینئر صحافی کے مطابق کرپشن کو عوام کوئی اہمیت نہیں دیتے، یہی وجہ ہے کہ نواز شریف اور آصف زرداری کی جماعتیں آج بھی ووٹ لیتی ہیں جبکہ عمران خان نے اپنی آدھی کابینہ ان افراد سے بھری ہوئی ہے جن پر کرپشن کے سنگین الزامات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم جسے پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو کہتے تھے، انہی کی مدد سے حکومت بنائی ہے، انہوں نے حصول اقتدار کے لیے بہت سمجھوتے کیے ہیں جس کی وجہ سے ان کا مسٹر کلین ہونے کا تاثر بری طرح خراب ہوا ہے۔