کورونا کی دوسری لہر سے طبی عملہ تیزی سے متاثر ہو رہا ہے، محض 5 دنوں میں ملک میں 10 ڈاکٹرز کورونا کے باعث زندگی کھو بیٹھے ہیں جبکہ 3 ہزار سے زائد طبی رضا کاروں نے خود کو قرنطینہ کر لیا ہے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والے 10 میں سے 6 ڈاکٹرز محض ایک ہی روز یعنی 29 نومبر کو چل بسے تھے۔
کورونا کا شکار ہونے والے خیبر پختونخوا کے شہر بنوں کے خلیفہ گل نواز ہسپتال کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد فاروق گزشتہ روز جان بحق ہوئے ہیں۔
گزشتہ ماہ نومبر سے شروع ہونے والی کورونا کی دوسری لہر سے اب تک ملک بھر میں 18 ڈاکٹرز زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔
28 نومبر سے 2 دسمبر تک کورونا سے جاں بحق ہونے والے ڈاکٹرز میں پنجاب کے شہر بہاول نگر کے ملت ہسپتال کے ڈاکٹر سرور بلال، پاکستان آرمڈ فورس میڈیکل سروسز راولپنڈی کے سابق انستھیسیو لوجسٹ (بے ہوش کرنے والے ڈاکٹر) ریٹائرڈ پروفیسر ظفر احمد ملک، نشتر میڈیکل یونیورسٹی ملتان کے سابق بائیو کیمسٹ پروفیسر ڈاکٹر مسعود احمد چغتائی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
نشتر میڈیکل کے پروفیسر ایم بی جمالی، لاہور کے شیخ زید ہسپتال کے میڈیسن ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ ڈاکٹر ضیاءاللہ اور میڈیکل اسکول راولپنڈی کے ڈین پروفیسر برگیڈیئر شاہین معین کورونا سے جاں بحق ہونے والوں میں شامل ہیں۔
کورونا کے باعث جان کی بازی ہارنے والے ڈاکٹرز میں سندھ کے دارالحکومت کراچی کے جناح پوسٹ گریجوئیٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر رشید چوہدری، لیاقت نیشنل یونیورسٹی کے ڈاکٹر خالد خان، قطر ہسپتال کورنگی کے چیف میڈیکل افسر ڈاکٹر شہاب یامین شامل ہیں اور یہ تمام 29 نومبر کو چل بسے تھے۔
اسی طرح خیبر پختونخوا میں گزشتہ ماہ کورونا سے 4 ڈاکٹر جاں بحق ہوئے تھے۔
اس سے قبل اکتوبر میں کورونا کے باعث پنجاب میں 4 جبکہ سندھ اور کے پی کے میں ایک ایک ڈاکٹر چل بسا تھا۔
یاد رہے رواں برس 3 مارچ سے اب تک ملک بھر میں کورونا کے باعث 154 میڈیکل عہدیدار، 128 ڈاکٹرز اور 26 پیرا میڈیکل اسٹاف کے ارکان جاں بحق ہوچکے ہیں اور گلگت بلتستان کے ڈاکٹر اسامہ ریاض وبا سے زندگی کی بازی ہارنے والے پہلے ڈاکٹر اور طبی رضاکار تھے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر قیصر سجاد نے اعتراف کیا کہ ماہرین صحت ذاتی حفاظتی لباس اور آلات کی کمی کے باعث طبی عملہ بچاؤ کی سخت احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے قاصر ہے۔
ڈاکٹر سجاد نے دعویٰ کیا کہ ڈاکٹرز کو انتہائی برے حالات میں کام کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جب کہ ہسپتالوں کے دروازوں پر کسی طرح کی چیکنگ بھی نہیں کی جا رہی اور ڈاکٹرز کو طویل وقت تک ڈیوٹی دینے کے بعد کچھ دیر آرام کرنے کے لیے کمرے بھی فراہم نہیں کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے ستمبر میں کورونا سے جاں بحق ہونے والے ڈاکٹرز کے اہل خانہ کو امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم تاحال اس پر بھی عمل درآمد نہیں ہوا۔