سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے ایک کیس کے دورران ریمارکس دیے ہیں کہ اگر وزیراعلیٰ عوام کو سہولت نہیں دے سکتے تو حکومت چھوڑ دیں۔
سپریم کورٹ میں خیبرپختونخواہ کے صنعتوں اور اسپتالوں کے ویسٹ منیجمنٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا سے استفسار کیا کہ 2018 سے کیس سپریم کورٹ میں ہے اور آپ کے پاس اب تک کوئی سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ نہیں بنا۔
ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پشاور میں ڈرینیج کے دو سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس بن رہے ہیں، نہروں کے ساتھ الگ سے سیوریج لائنز بنائی جائیں گی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ڈرینیج کے نالے دریاوں اور ندیوں میں جاتے ہیں ان کا کیا کریں گے؟
اس موقع پر سیکرٹری لوگل گورنمنٹ خیبرپختونخوا شکیل احمد نے کہا کہ ایشین ڈولپمنٹ بینک ویسٹ منیجمنٹ منصوبے کے لیے 475 ملین ڈالر رقم دے گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو معلوم بھی ہے 400 ملین ڈالر کتنے ہوتے ہیں؟ پورے خیبرپختونخواہ کو 400 ملین ڈالر ملیں تو اس کی قسمت بدل جائے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ آپ کے پاس ویسٹ مینیجمنٹ سے متعلق کیا پلان ہے؟ منصوبہ کب مکمل ہو گا؟ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نے بتایا کہ یہ منصوبہ 2024 میں مکمل ہو گا۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ پاکستان کو بنے 72 سال ہو گئے، اب تک سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس نہیں بنے، آپ اپنے ملک میں نالے کھودنے کے لیے ایشین ڈولپمنٹ بینک سے پیسے لیتے ہیں، ملک میں نالے تک خود نہیں کھود سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اپنے ذہن کو صحیح جگہ لے کے آئیں، ایشیں ڈولپمنٹ بینک آپ کو کیوں پیسے دے گا نالے کھودنے کے لیے؟ آپ 475 ملین ڈالرز سے امریکہ اور ازبکستان سے استعمال شدہ مال لا کر لگائیں گے؟ یہ قسمت ہے پاکستان کی۔
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نالے کھودنے میں کون سی ٹیکنالوجی لگتی ہے، آپ خود کفیل کب ہوں گے؟ ویسٹ منیجمنٹ منصوبہ کبھی مکمل نہیں ہو گا، آپ کہتے ہیں پیسے آئیں تو منصوبہ بنائیں گے، وسائل سے بھرپور کے پی میں صاف پانی موجود نہیں۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کو بلا کر پوچھیں گے کہ ان کے عوام کو سہولت دینے کے لیے ایشین ڈویلپمنٹ بینک پیسہ کیوں دے رہا ہے؟ اگر وزیراعلیٰ اپنے لوگوں کو خود سہولت نہیں دے سکتے تو حکومت چھوڑ دیں۔
جسٹس اعجازالحسن نے استفسار کیا کہ بی آر ٹی زیادہ اہم ہے یا عوام کو پینے کا صاف پانی مہیا کرنا؟
عدالت نے خیبرپختونخواہ حکومت کی ویسٹ منیجمنٹ سے متعلق رپورٹ مسترد کرتے ہوئے حکم دیا کہ ایک ماہ میں ویسٹ منیجمنٹ کے متعلق پراگریس رپورٹ جمع کرائی جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر رپورٹ سے مطمئن نہ ہوئے تو وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ کو طلب کریں گے۔