انگلینڈ کے ڈپٹی چیف میڈیکل آفیسر جوناتھن وین ٹام کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں کورونا ویکسین کا حصول اب دنوں کی نہیں بلکہ گھنٹوں کی بات ہے۔
بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ برطانیہ فائزر کی ویکسین کی پہلی کھیپ آنے والے کچھ گھنٹوں میں حاصل کر لے گا ۔
بدھ کو برطانیہ کے محکمہ صحت کا کہنا تھا کے 8 لاکھ کی تعداد میں ویکسین 4 لاکھ لوگوں کے لیے کافی ہو گی جسکی موجودگی اگلے ہفتے تک یقینی بنائی جائے گی ۔
وین ٹام کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے امریکہ اور یورپی ریگولیٹر فائزر کمپنی کی تیارکردہ کوویڈ 19 ویکسین کو آنے والے دنوں یا ہفتوں میں مستند قرار دے دیں گے۔
انکا یہ بیان انتھونی فاؤچی، ڈائریکٹر نیشنل انسٹیٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشن ڈیزیزز کے بعد آیا جنکا کہنا تھا کہ برطانیہ کا ہیلتھ ریگولیٹر جس نے فائزر ویکسین کی منظوری دی اس نے ٹرائل ڈیٹا کی اچھی طرح جانچ پرتال نہیں کی جیسے امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کر رہی ہے ۔
فاؤچی کا فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا جس طرح ایف ڈی اے کام کر رہی ہے وہ صحیح طریقہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ڈیٹا کی بہت احتیاط سے جانچ پرتال کر رہے ہیں جو امریکی عوام کو اس بات کی ضمانت دے سکے کہ ویکسین محفوظ اور كارگر ہے۔
وین ٹام نے تفصیل دیتے ہوۓ بتایا ویکسین میں اولین ترجیح کیئر ہوم میں رہنے والے بوڑھے لوگوں اور وہاں کام کرنے والوں کو دی جائے گی۔
80 سال اور اس سے زائد عمر کے لوگوں کو بھی ترجیحی بنیادوں پر ویکسین فراہم کی جائے گی، اس کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کو جن کی حالت خطرے میں ہے پہلی ترجیح دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ مزید ویکسین بھی آ رہی ہیں اور ہم نے 7 اور ویکسین کی تیاری بھی جاری رکھی ہوئی ہے اور وہ موسم بہار تک آ جائیں گی۔
انھوں نے بی بی سی کو مزید بتایا کہ ابھی حاملہ خواتین اس ویکسین کو استعمال نہیں کر پائیں گی کیونکہ اس حوالے سے ابھی تک ہمارے پاس ڈیٹا موجود نہیں، کوئی مسئلہ شاید نہ ہو لیکن احتیاط ضروری ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بچے ابھی ترجیح میں شامل نہیں ہیں لیکن ویکسین بنانے والے بچوں پہ ٹرائل کرنے کے بارے سوچ بچار کر رہے ہیں ۔
ڈپٹی چیف میڈیکل افسر نے لوگوں پے زور دیا کہ وہ افراد جنھیں ویکسین کے لیے بلایا جائے وہ ضرور جائیں ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس کچھ ڈیٹا موجود ہے جس کے مطابق اس ویکسین کا اثر دیر پا ثابت ہوا ہے ۔ ہم یہ تو نہیں جانتے یہ کب تک موثر رہے گی لیکن ہم امید کرتے ہیں کے کچھ مہینوں تک ویکسین کا اثر رہے گا ۔
وین ٹام کا کہنا تھا کے اس ویکسین کو اسٹور کرنا ایک مشکل چیلنج ہو گا کیونکہ اسے منفی 70 ڈگری میں اسٹور کرنا ہو گا۔
وین ٹام نے اس امید کا اظہار کیا کہ آکسفورڈ کی ایسٹرا زنیکا ویکسین کرسمس تک تیار ہو جاۓ گی۔