افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، دونوں فریق 19 سالہ طویل جنگ کے بعد پہلی بار معاملات کو حل کرنے کیلئے تحریری معاہدے پر آمادہ ہو گئے ہیں۔
دونوں طرف کے نمائندوں کی طرف سے ابتدائی معاہدے اور مذاکرات کی تصدیق کی گئی ہے۔
افغان حکومت کے مذاکرات کار نادر نادیری نے غیر ملکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے ابتدائی اعلامیے سمیت طریقہ کار کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور اب جلد ایجنڈے پر مذاکرات کا آغاز ہو گا۔
اسی طرح طالبان کے ترجمان نے ٹوئٹر کے ذریعے حکومت کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت کی تصدیق کی ہے۔
دو طرفہ نمائندوں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ایک جوائنٹ ورکنگ کمیٹی کو امن مذاکرات کیلئے ایجنڈے کے موضوع کا ڈرافٹ تیار کرنے کا ٹاسک دے دیا ہے۔
افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا ہے کہ طالبان اور حکومتی نمائندوں کے درمیان معاہدہ جامع، سیز فائر اور افغان عوام کے بنیادی مطالبات سمیت مرکزی مسائل پر مذاکرات کے آغاز کی طرف ایک قدم ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھی فریقین کو پیش رفت پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ تشدد اور سیز فائر میں کمی کے لئے تمام فریقوں کو راضی کرنے کے لئے مزید محنت کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی تعمیر نو اور امن کی مکمل بحالی اسی صورت ممکن ہو سکتی ہے جب افغانستان کے مقامی مسائل کو مقامی سطح پر حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔