وزیراعظم عمران خان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ کورونا وبا کے باعث غریب ممالک معاشی طور پر شدید متاثر ہوئے ہیں اس لیے وبا کے خاتمے تک ان کے قرضے موخر کیے جائیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وبا دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے بڑا مسئلہ ہے اور اس سے غریب ممالک بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وبا دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اور سے زیادہ غریب ممالک متاثر ہوئے۔
عمران خان نے اپنے خطاب میں ترقی یافتہ ممالک سے کورونا سے نمٹنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کا مطالبہ کیا اور اس حوالے سے 10 نکاتی ایجنڈا بھی پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ کورونا پر قابو پانے کے لیے تمام ممالک کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی، پسماندہ ملکوں کے قرضے معاف کیے جائیں۔ 500 ارب ڈالر کا خصوصی فنڈز مختص کیا جائے۔ کم ترقی یافتہ ملکوں کے لیے رعایتی قرضوں کی سہولت دی جائے۔
اپنے خطاب میں وزیراعظم نے ترقی پذیر ملکوں سے قرضوں کی ری سٹرکچرنگ کا مطالبہ بھی کیا۔
انہوں نے کہا کہ کم شرح پر قلیل مدتی قرضے فراہم کیے جائیں۔ ترقی میں معاونت کے حوالے سے وعدوں پر عملدرآمد کیے جائیں۔
انہوں نے اپنے پیش کردہ 10 نکاتی ایجنڈے میں کہا کہ انفراسٹرکچر کے شعبے میں سالانہ 15 کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے اور موسمیاتی تبدیلی کے لیے سالانہ 100 ارب ڈالرکا ہدف بھی یقینی بنایا جائے۔
وزیراعظم نے مطالبہ کیا کہ ترقی پذیر ملکوں سے رقم کا غیر قانونی انخلا روکنے کے لیے اقدامات ہونے چاہیئں۔ بدعنوان سیاست دانوں اور جرائم پیشہ افراد کی لوٹی ہوئی دولت واپس کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بین الاقوامی مالیاتی نظام کی از سر نو تعمیر کی ضرورت ہے۔ ترقی یافتہ ممالک مسئلے کے حل کے لیے ترجیحی اقدامات کریں۔
عمران خان نے اپنے خطاب میں قرضوں کی ادائیگیوں معطل کرنے پر جی 20 کا شکریہ بھی ادا کیا۔