فرانسیسی حکومت نے مذہبی انتہا پسندی کے شبہ میں 76 مساجد اور عبادت گاہوں کو بند کرکے تحقیقات شروع کردیں اور 66 تارکین وطن کو ملک بدر کردیا۔
فرانسیسی حکومت نے مذہبی انتہا پسندی کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے۔ فرانس کے وزیرداخلہ جیرالڈ ڈارمانین نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ فرانسیسی حکومت نے مذہبی انتہا پسندی کے خلاف اقدامات کرتے ہوئے 76 مساجد کو بند کرکے تحقیقات شروع کردی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ اگر یہ مساجد مذہبی انتہا پسندی کی حوصلہ افزائی کرتی پائی گئیں تو انہیں بند کردیا جائے۔
وزیرداخلہ نے بتایا کہ مذہبی انتہا پسندی کے شبہ میں 66 تارکین وطن کو جلا وطن کردیا گیا ہے۔
حالیہ کچھ عرصے میں فرانس میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوا ہے، فرانسیسی حکومت اس کا ذمہ دار اسلاموفوبیا کو ٹھہراتی ہے۔
رواں سال اکتوبر میں نوجوان کے ہاتھوں سیمئویل پیٹی نامی استاد کا قتل بھی اسلاموفوبیا سے جوڑا جاتا ہے۔ اس کے بعد ملک کے نیس شہر میں ایک چرچ پر بھی حملہ ہواتھا جہاں تیونس کے ایک شہری نے تین افراد کوچاقو مار دیا تھا۔
ان واقعات کے بعد فرانسیسی حکومت نے انتہاپسندوں کے خلاف بڑے کریک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔