• Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
پیر, ستمبر 22, 2025
  • Login
No Result
View All Result
NEWSLETTER
Rauf Klasra
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
No Result
View All Result
Rauf Klasra
No Result
View All Result
Home انتخاب

غلط ریمارکس منسوب کرنے پر سپریم کورٹ ججز میڈیا پر برہم

by sohail
دسمبر 4, 2020
in انتخاب, پاکستان, تازہ ترین
0
0
SHARES
0
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

سپریم کورٹ میں نیب ملزموں کے خلاف ایک سے زائد ریفرنسز دائر کرنے کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نیب کے حوالے سے سپریم کورٹ کی خبر کو غلط چلایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ایک ملزم کے خلاف 90،90 روز کے بار بار ریمانڈ لینے کو ظلم کہا تھا، لیکن ایک اخبار میں صرف 90 روز کے ریمانڈ کو ظلم کہہ دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ غلط خبر چلنے سے ادارے پر بات آتی ہے، کیونکہ عدالت قانون کی اجازت کو ظلم کیسے کہہ سکتی ہے؟

اس موقع پر جسٹس مظاہر علی اکبر نے کہا کہ میرے حوالے سے بھی غلط خبر چلائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ فوجداری مقدمات میں 14 روز سے زیادہ کا ریمانڈ تو ہو نہیں سکتا۔

جسٹس مظاہر علی اکبر کا کہنا تھا کہ ہم نے کل کے ریمارکس میں جسٹس منیر کے فیصلے کا بھی ذکر کیا تھا۔

انہوں نے خود سے منسوب 40 روز کے ریمانڈ کی بات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تمام ادارے اس خبر کو درست کر کے دوبارہ چلائیں۔

واضح رہے قومی احتساب بیورو (نیب) کی طرف سے ملزم کو 90 روز کے لئے نظر بند رکھنے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے ریمارکس کو غلط انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

ایک اخبار کی طرف سے چلائی جانے والی خبر میں کہا گیا تھا کہ نیب کے پراسیکیوٹر جنرل سید اصغر حیدر کو معاونت کے لیے طلب کرنے والے جسٹس بندیل نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر ریفرنس میں جسمانی ریمانڈ پر ایک ملزم کو 90 دن تک نظربند رکھنا ظلم اور ناانصافی ہے۔

سپریم کورٹ سے منسوب خبر میں یہ بھی کہا گیا کہ قومی احتساب آرڈیننس کی دفعہ 24 (ڈی) نیب کو کسی بھی ملزم کو 90 دن سے زیادہ کی مدت تک تفتیش اور تحقیق کے مقصد سے اپنی تحویل میں رکھنے کے لیے حراست میں دیتی ہے۔

 لیکن متعلقہ عدالت ملزم کو زیادہ سے زیادہ 15 دن حراست میں رکھنے کا ریمانڈ دے سکتی ہے اور اس کے بعد مزید ریمانڈ کے لیے عدالت کو تحریری طور پر وجوہات قلمبند کرنا ہوں گی جس کی نقل متعلقہ اعلیٰ عدالت کو بھجوانی ہو گی۔

سپریم کورٹ نے غلط خبر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے خبر کی وضاحت کی اور درست خبر کو دوبارہ چلانے کا حکم دیا۔

Tags: سپریم کورٹ آف پاکستان
sohail

sohail

Next Post

فرانس میں کریک ڈاؤن، 76 مساجد بند، 66 تارکین وطن ملک بدر

کورونا ویکسین کی پہلی کھیپ برطانیہ پہنچ گئی

آصف زرداری کا نوازشریف کو پاکستان واپس آنے کا مشورہ

راولپنڈی میں دھماکہ، ایک شخص جاں بحق 7 زخمی

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کیلئے بابر ستار، طارق محمود کے ناموں کی منظوری

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • About
  • Advertise
  • Careers
  • Contact

© 2024 Raufklasra.com

No Result
View All Result
  • Home
  • Politics
  • World
  • Business
  • Science
  • National
  • Entertainment
  • Gaming
  • Movie
  • Music
  • Sports
  • Fashion
  • Lifestyle
  • Travel
  • Tech
  • Health
  • Food

© 2024 Raufklasra.com

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In