• Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
منگل, دسمبر 2, 2025
  • Login
No Result
View All Result
NEWSLETTER
Rauf Klasra
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
  • Home
  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • انتخاب
  • دنیا
  • کورونا وائرس
  • کھیل
  • ٹیکنالوجی
  • معیشت
  • انٹرٹینمنٹ
No Result
View All Result
Rauf Klasra
No Result
View All Result
Home انتخاب

پاکستانی صحافی مغربی صحافیوں کی طرح سخت انٹرویو کیوں نہیں کرتے؟ رؤف کلاسرا کا تجزیہ

by sohail
دسمبر 3, 2020
in انتخاب, پاکستان, تازہ ترین
0
0
SHARES
0
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

اسحاق ڈار کے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو کے حوالے سے یہ سوال پوچھا جا رہا ہے کہ پاکستانی صحافی سیاستدانوں سے اس طرح کے سخت سوال کیوں نہیں کرتے؟ یہ گفتگو سوشل میڈیا پر بھی ہو رہی ہے اور اس کی پرچھائیاں ٹی وی شوز میں بھی سامنے آ رہی ہیں۔

سینئر صحافی و اینکر رؤف کلاسرا نے آج کے وی لاگ میں اسی موضوع پر بات کی ہے، انہوں نے اسحاق ڈار کے انٹرویو کے ساتھ ساتھ عمران خان، نوازشریف اور بینظیر بھٹو کے سابقہ انٹرویوز کے کلپس بھی دکھائے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ مغربی میڈیا کا صحافی بار بار بات کاٹتا ہے اور سیاستدان کو غصہ دلانے کی کوشش کرتا ہے تاکہ انٹرویو دینے والا جس طرح کی تیاری کر کے آیا ہے اسے اس سے باہر نکال کر اس سے حقیقی باتیں نکلوائی جا سکیں۔

انہوں نے ایک کلپ دکھایا جس میں وزیراعظم عمران خان ایک خاتون اینکر کے سوالوں کے جواب نہیں دے پا رہے تھے، اینکر سوال کچھ اور پوچھ رہی تھی اور عمران خان اس کا جواب کچھ اور دے رہے تھے۔

اسی طرح رؤف کلاسرا نے نوازشریف کا مشہور انٹرویو دکھایا جو طلعت حسین نے لیا تھا اور جس میں احسن اقبال نے انٹرویو کے دوران سابق وزیراعظم کو لقمے دینے کی کوشش کی تھی اور طلعت حسین نے انہیں ٹوک دیا تھا۔

انہوں نے بینظیر بھٹو کے انٹرویو کا بھی ایک کلپ دکھایا جو معروف صحافی افتخار احمد نے لیا تھا جس میں ایک سوال پر وہ مائیک پھینک کر چلی گئی تھیں۔

اپنے وی لاگ میں رؤف کلاسرا نے بتایا ہے کہ سیاست دان جب پاکستانی صحافی کو انٹرویو دیتے ہیں تو جہاں ایک طرف وہ پہلے سے سوالات طے کرنے کی کوشش کرتے ہیں وہیں وہ سخت سوالات کرنے والوں کو دوبارہ انٹرویو نہیں دیتے جس کی وجہ سے اینکر بھی احتیاط کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مغربی صحافت اس سے مختلف ہے، وہاں انٹرویو لینے والا سخت سوالات بھی کرتا ہے، بار بار ٹوکتا بھی ہے اور موضوع سے ہٹنے بھی نہیں دیتا۔

ان کا کہنا ہے کہ گورے صحافیوں کو اسی بات کی تربیت دی جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ایک خاتون اینکر نے تابڑتوڑ سوالات کے ذریعے عمران خان کو پریشان کر دیا تھا اور بی بی سی کے پروگرام ہارڈ ٹاک کے میزبان نے اسحاق ڈار کے ساتھ بھی وہی کچھ کیا۔

رؤف کلاسرا کے مطابق حقیقی صحافت بھی ہی ہے اور پاکستانی صحافیوں کو بھی اسی طرح سوالات کرتے چاہئیں، اگر کوئی انہیں دوبارہ انٹرویو نہیں دیتا تو اس کی پرواہ نہیں کرنی چاہیئے۔

Tags: اسحاق ڈار کا انٹرویورؤف کلاسرارؤف کلاسرا کا وی لاگعمران خان کا انٹرویو
sohail

sohail

Next Post

کورونا ویکسین کا حصول اب دنوں کی نہیں گھنٹوں کی بات ہے، برطانوی میڈیکل افسر

واٹس ایپ کون سے نئے فیچرز متعارف کرانے جا رہا ہے؟

چند منٹوں میں چارج ہونے والی ہنڈائی کمپنی کی الیکٹرک گاڑیاں متعارف

برطانیہ میں خوفناک دھماکہ، کئی افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات

امن مذاکرات میں بڑی پیشرفت، طالبان، افغان حکومت تحریری معاہدے پر متفق

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • About
  • Advertise
  • Careers
  • Contact

© 2024 Raufklasra.com

No Result
View All Result
  • Home
  • Politics
  • World
  • Business
  • Science
  • National
  • Entertainment
  • Gaming
  • Movie
  • Music
  • Sports
  • Fashion
  • Lifestyle
  • Travel
  • Tech
  • Health
  • Food

© 2024 Raufklasra.com

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In