حکومت کی طرف سے بنائے گئے نئے سوشل میڈیا قواعد پر اسلام آباد ہائی کورٹ مطمئن نہ ہو سکی، عدالت نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پیمرا) پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ اتھارٹی آئندہ سماعت پر مطمئن کرے کہ قواعد آرٹیکل 19 اور 19 اے س متصادم نہیں ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے سوشل میڈیا کے قواعد کے حوالے سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران پی ٹی اے کو سوشل میڈیا رولز پر پاکستان بار کونسل کے اعتراضات کو مدنظر رکھنے کی ہدایت کر دی۔
عدالت نے کہا کہ اگر سوشل میڈیا قواعد سے تنقید کی حوصلہ شکنی ہوئی تو یہ احتساب کی حوصلہ شکنی ہو گی۔
واضح رہے وزارت انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی نے گزشتہ ماہ ترمیم شدہ سوشل میڈیا قواعد کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
تاہم پاکستان بارکونسل، انٹرنیٹ کی خدمات دینے والے اداروں اور سوشل سوسائٹی کے نمائندوں نے نئے قواعد کو مسترد کرکے اسے آزادی اظہار رائے اور شخصی آزادیوں کے خلاف قرار دیا تھا۔
دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی اے کے وکیل کو آزادی اظہار رائے کے حوالے سے بھارت کی مثال دینے سے روک دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہاں بھارت کا ذکر نہ کریں، ہم بڑے کلیئر ہیں کہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہ ہو، اگر بھارت غلط کر رہا ہے تو ہم بھی غلط کرنا شروع کر دیں؟
عدالت نے پی ٹی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ ایسے قواعد بنانے کی تجویز کس نے دی اور کس اتھارٹی نے انہیں منظور کیا؟
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کوئی بھی قانون اور تنقید سے بالاتر نہیں ہے، تنقید کی حوصلہ افزائی کریں نہ کہ حوصلہ شکنی، کیونکہ یہ اظہار رائے کا اہم ترین جزو ہے۔
انہوں نے کہا عدالتی فیصلوں پر بھی تنقید ہو سکتی ہے، صرف فیئر ٹرائل متاثر نہیں ہونا چاہیے، جب عدالتی فیصلے پبلک ہو جائیں تو تنقید پر توہین عدالت بھی نہیں بنتی۔
ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے لیے تنقید بہت ضروری ہے، اکیسویں صدی میں تنقید بند کریں گے تو نقصان ہو گا۔
اس موقع پر پاکستان بار کونسل کے وکیل کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے نئے قواعد کی کچھ شقوں سے تاثر ملتا ہے کہ وہ آئین سے متصادم ہیں۔
عدالت نے قرار دیا کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ پاکستان بار کونسل کا کام ہے وہ وکلا کی نمائندہ تنظیم ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پاکستان بار کونسل کے اعتراضات مناسب ہیں۔ یہ عدالت کیوں احتساب سے ڈرے، نہ کوئی قانون سے بالاتر نہ تنقید سے بالاتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ قواعد بھی مائنڈ سیٹ کی نشاندہی کر رہے ہیں، ایک چیز یاد رکھیں یہاں ایک آئین ہے اور جمہوریت ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پی ٹی اے سے دوبارہ جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 18 دسمبر تک ملتوی کر دی۔