اقوام متحدہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارتی کسانوں کو پرامن احتجاج کا حق ہے اور حکام کو چاہیئے کہ وہ انہیں مظاہرے کرنے دیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی ترجمان سٹیفنی ڈجارک نے یہ بیان ان مظاہروں کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں دیا۔
بھارتی کسان مودی سرکار کی نئی قانون سازی کے خلاف نئی دلی کے گردو نواح میں احتجاج کر رہے ہیں۔ کسانوں کے مطابق اس نئی قانون سازی سے ان کی آمدنی کو نقصان پہنچے گا جبکہ بڑی کمپنیوں کو فائدہ ہوگا۔
کسانوں کو نئی دلی کے اندر احتجاج کرنے سے روک دیا گیا تھا۔ چنانچہ انہوں نے اپنے خوراک، بستروں اور کمبلوں سے لدے ہوئے ٹریکٹر اور ٹرک شہر کے آس پاس والے ہائی ویز پر ٹھہرا دیے ہیں۔ ہائی ویز پر حکومت کی طرف سے بھاری نفری بھی تعینات کر دی گئی ہے۔
کسانوں کی تیاری سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ سرد راتیں احتجاج میں ہی گزاریں گے اور یہ بھی کہ وہ حکومت کے خلاف ضرورت کے مطابق لمبے عرصے کے لیے احتجاج کرنے نکلے ہیں۔
منگل کو نیو یارک میں سینکڑوں سکھ امریکیوں نے بھارتی کونسلیٹ کے نزدیک احتجاجی مظاہرہ کیا اور ساتھ ہی ان پنجابی کسانوں کے لیے 10 لاکھ ڈالرز کا اعلان بھی کیا جنہیں دلی مارچ کے دوران پولیس سے جھڑپ میں نقصان پہنچا تھا۔
گزشتہ دنوں بابا گرونانک کے جنم دن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے احتجاج کرنے والے بھارتی کسانوں کے حق میں بیان دیا تھا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ احتجاج کسانوں کا حق ہے اور کینیڈا ہمشہ اپنے حق کیلئے پرامن احتجاج کرنے والوں کا دفاع کرے گا۔
بھارت نے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے اس بیان پر کینیڈین ہائی کشمنر کو طلب کر لیا۔
بھارتی ٹی وی کے مطابق جمعہ کو بھارت نے کینیڈین ہائی کمشنر کو جسٹن ٹروڈو کے بیان پر وزارت خارجہ طلب کیا جہاں انہیں بتایا گیا کہ ایسے بیانات دو طرفہ تعلقات کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔