وفاقی تحقیاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے خود کر مردہ ظاہر کر کے امریکی کپمنی سے انشورنس کی مد میں 15 لاکھ ڈالرز (24 کروڑ روپے) حاصل کرنے والی پاکستانی خاتون سے متعلق سنسی خیز انکشافات کر دیے۔
امریکی کمپنی سے لاکھوں ڈالر بٹورنے والی خاتون کا تعلق سوات سے ہے، ان کے پاس امریکی شہریت بھی ہے تاہم اب وہ پاکستان میں ہے۔
ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ سیما کھربے کے بیٹے فہد نے انشورنس کی رقم وصول کرنے کے بعد 2012 میں کراچی آنے میں تین اکاؤنٹس کھلوائے۔
ایف آئی اے کے مطابق امریکہ سے 64 ہزار کی رقم ڈالر اکاؤنٹس میں منی لانڈرنگ کے ذریعے منتقل کی گئی۔
سیما کے بیٹے نے وہ رقم دیگر دو اکاؤنٹس میں منتقل کی، جبکہ انہی دو اکاؤنٹس سے کئی لوگوں کو رقم ادا کی گئی۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے کا کہنا ہے کہ سیما کھربے کے خلاف امریکی انشورنس کمپنی کے کہنے پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، تاہم وہ مقدمے کے اندراج کے بعد سے روپوش ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق جرم میں مرکزی کردار خاتون کے بھائیوں کا ہے، اسی بنیاد پر خاتون کے بھائیوں کو بھی مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ مذکورہ خاتون کا اپنے بہن بھائیوں سے آخری رابطہ 2014 میں ہوا تھا جس کے بعد وہ اپنے بہن بھائیوں سے نہیں ملی۔
جس ڈاکٹر نے خاتون کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ بنایا، اسے بھی بیان کے لیے طلب کیا گیا تھا اور ڈاکٹر نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ بنانے کی تصدیق بھی کی۔
دوسری جانب یونین کونسل سیکرٹری کا کہنا ہے کہ یہ گینگ وار کا دور تھا اسے نہیں پتا کہ ڈیتھ سرٹیفکیٹ کیسے بنا؟
ایف آئی اے حکام کے مطابق تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے، تاہم اس سلسلے میں تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی ہے۔
امریکی قونصلیٹ کی جانب سے ایف آئی اے کو اطلاع دی گئی تھی، اطلاع ملنے پر خاتون کی ٹریول ہسٹری چیک کی گئی تو معاملہ سامنے آیا۔