وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ملتان میں پریس کانفرنس میں کہا کہ میری سوچ کبھی غیر سیاسی اور غیر جمہوری نہیں رہی، میں اطمینان اور اعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ میں نے ملتان جلسے میں پکڑ دھکڑ یا تضحیک کے لیے کسی کو اشارہ نہیں کیا ہے۔
یوسف رضا گیلانی اور ان کے بیٹوں کی جانب سے کئے جانے والے دعوے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ الزام لگانا چاہتتے ہیں تو میں روک نہیں سکتا، لیکن یہ حقائق پر مبنی بات نہیں ہے۔
مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی جانب قومی مکالمے کے مطالبے پر انہوں نے کہا کہ وہ اپنی جماعت میں فیصلہ کر لیں، کیونکہ مریم نواز کا ایک مؤقف ہے اور شہباز شریف جو مؤقف اپنا رہے ہیں وہ اس کے برعکس ہے، پہلے وہ فیصلہ کر لیں کہ وہ چاہتے کیا ہیں؟
انہوں نے کہا کہ استعفے دینے یا نہ دینے کے معاملے پر پی ڈی ایم کے اندر بھی الجھن ہے، اگر آپ نے استعفے دینے ہیں تو دے دیں، آپ کو کس نے روکا ہے، 8 دسمبر کو آپ کی قیادت کا اجلاس ہے اس میں فیصلہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم ایک غیر فطری، وقتی الائنس ہے، ان میں کوئی نظریاتی ہم آہنگی نہیں ہے، یہ بچاؤ کی کوشش ہے جو دیرپا نہیں ہو گا۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس سے اموات صفرتک آ گئی تھیں لیکن اب پھر 50 سے 76 اموات یومیہ ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگ ایس او پیز پر عمل نہیں کر رہے، تقریبات میں احتیاط نہیں ہو رہی، لوگ معمول کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں۔ حالات غیر معمولی ہیں، آپ نے اپنے خاندان کا تحفظ خود کرنا ہے اس میں سختی نہیں کی جا سکتی بلکہ یہ ایک رضا کارانہ فیصلہ ہے جو آپ نے خود کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری رائے میں جہاں جلسہ نہیں ہونا چاہئے تھا اور سیاسی قیادت کو انسانی جانوں کی قدر کرنی چاہئے تھی وہاں کینٹنرز کی ضرورت نہیں تھی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن کو جلسہ نہیں کرنا چاہئے تھا، جبکہ انتظامیہ کو کینٹینرز نہیں لگانے چاہئے تھے، یہ بات میں نے کابینہ کے اجلاس میں بھی کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ اپوزیشن کی سرگرمیوں کو زبردستی روکنے کی بجائے تلقین کرنی ہے۔
دوران گفتگو شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اس وقت بھی ملک میں صحت کی ہنگامی صورتحال نافذ ہے، یا تو آپ یہ کہیں کہ ڈاکٹرز اور ماہرین، این سی او سی کی کمیٹی میں مشاورت کے بعد جو ہدایات دی جاتی ہیں وہ غلط ہے۔
سندھ میں آپ جو اسمارٹ لاک ڈاؤن کر رہے ہیں اس کی ضرورت نہیں ہے، اگر نہیں ہے تو پھر یہ منطق سمجھ آتی ہے کہ آپ اسے تسلیم نہیں کر رہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ اسے تسلیم کرتے ہیں اور اس کے باوجود سیاسی سرگرمیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں تو یہ دوہرا معیار ہے، لہٰذا اس سے پرہیز کریں اس سے آپ کا اور ملک کا بھی فائدہ ہے۔
ملتان جلسے میں رکاوٹوں سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اس وقت میں ملک میں نہیں تھا، تاہم میں سمجھتا ہوں کہ پی ڈی ایم نےجو جلسہ کیا ہے وہ برملا ناکام تھا اور اگر یہ اسٹیڈیم میں چلے جاتے تو یہ بے نقاب ہوجاتے۔
شاہ محمود قریشی کے مطابق اپوزیشن کے پاور شو کی حقیقت لوگوں کے سامنے عیاں ہوجاتی، تاہم میں سمجھتا ہوں جس نے بھی کیا اس نے سیاسی شعور کا مظاہرہ نہیں کیا۔