چین نے بھارتی ریاست ارونا چل پردیش کے مزید تین گاؤں پر قبضہ کر لیا ہے لیکن بھارت کو کانوں کان خبر تک نہ ہو سکی۔
چین نے اپنے زیر قبضہ بھارتی علاقوں کی نئی سیٹلائٹ تصاویر جاری کیں تو بھارت کے ہوش اڑ گئے لیکن بعد ازاں بھارت نے بہ امر مجبوری اس کی تصدیق کر دی۔
بھارتی حکام نے کہا ہے کہ چین نے ڈوکلام سے صرف 7 کلو میٹر دور مزید علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
لداخ کے قریب چین اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی کی وجہ کیا ہے؟
چین لداخ میں 5 جی نیٹ ورک لے آیا، پینگانگ جھیل پر نئی تعمیرات شروع
چین کی طرف سے جاری کی گئی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چین نے بھارت اور بھوٹان کے ساتھ متنازع علاقے میں 50 سے زائد تعمیرات مکمل کر لی ہیں۔
چین کی جانب سے بھارت کے گاؤں آباد کرنے کے حوالے سے بھارتی حکام کا بیان سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ چین سوچے سمجھے منصوبے کے تحت متنازع علاقے میں ہان اور تبت کے باشندوں کو آباد کر رہا ہے۔
دوسری جانب چین کا مؤقف ہے کہ یہ علاقہ چین سے تعلق رکھتا ہے اور تاریخی طور پر جنوبی تبت کا حصہ ہے۔
خیال رہے گزشتہ کچھ عرصے سے چین اور بھارت کے مابین سرحدی تنازعے پر کشیدگی جاری ہے۔
دونوں ممالک کی افواج کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہیں، تاہم اونٹ کسی کروٹ بیٹھنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔
لداخ کے علاقے گلوان میں 15 جون کو بھارت اور چین کی افواج کے درمیان جھڑپوں میں بھارت افواج کے افسران سمیت 20 فوجی مارے گئے تھے۔
یاد رہے 15 جون کو چینی فوج نے بھارتی فوجیوں پر آہنی سلاخوں، برچھیوں اور پتھروں سے حملہ کیا تھا جس میں بھارتی فوج کا لیفٹیننٹ کرنل بھی مارا گیا تھا۔
اسی طرح سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی، جس میں چینی اہلکاروں کے ہاتھوں بھارتی فوجیوں کی درگت بنتے دیکھا جا سکتا ہے۔