اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریڈ زون میں فائرنگ کرنے والے ایڈیشنل سیشن جج محمد جہانگیر اعوان کو نوکری سے برطرف کر دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اس معاملے کی انکوائری کے بعد یہ حکم دیا، رجسٹرار آفس سے برطرفی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
ریڈ زون میں فائرنگ کرنے والے ایڈیشنل سیشن جج جہانگیر اعوان معطل
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ جہانگیر اعوان کا ریڈزون میں پیٹرول پمپ پر شہری کے ساتھ جھگڑاہوا تھا، ان کے خلاف مختلف الزامات کی بنا پر انکوائری پہلے سے زیر التواء تھی، جہانگیراعوان ریڈزون واقعہ میں مس کنڈکٹ کے مرتکب قرار پائے۔
اس سے قبل جسٹس اطہر من اللہ نے مذکورہ جج کو واقعہ کے بعد معطل کر دیا تھا، انہوں نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ آپ نے دیکھا کل کیا ہوا ہے؟ ایک شخص ریڈ زون میں فائرنگ کر رہا ہے، اس کی وجہ چاہے کچھ بھی ہو لیکن یہ کیسے ممکن ہوا؟
انہوں نے استفسار کیا تھا کہ یہ تمام بڑے لوگ سمجھوتہ کیوں کر لیتے ہیں؟ مہذب معاشروں میں اس طرح کے سمجھوتوں کے متعلق کبھی نہیں سنا۔
انہوں نے مزید ریمارکس دیے تھے کہ شہر میں لاقانونیت ہے، ریاست کی رٹ نظر آنی چاہیے اور ریاست کو ذمہ داری لینی چاہیے۔
یہ واقعہ ریڈ زون میں واقع ایک پٹرول پمپ پر پیش آیا جہاں رکن پنجاب اسمبلی عابدہ راجہ کے شوہر چوہدری خرم اور ایڈیشنل سیشن جج جہانگیر اعوان کے درمیان تلخ کلامی کے بعد جھگڑا ہو گیا تھا۔
فریقین میں گاڑی آگے بڑھانے کے معاملے پر تلخی کلامی ہوئی جس کے بعد چوہدری خرم نے جج جہانگیر اعوان کو تھپڑ ماردیا۔ ہاتھا پائی شروع ہونے کے بعد جہانگیر اعوان نے اپنی گاڑی سے پستول نکال کر ہوائی فائر کیے تھے۔