حقیقی مجرم کی جگہ دوسرے شہری کو جیل میں قید رکھنے کے مقدمے میں سندھ ہائیکورٹ نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ بے گناہ شہری کو معاوضہ ادا کیا جائے۔
عبد اللہ نامی شخص کو جعلی دستاویزات بنا کر 3 سال تک جیل میں قید رکھا گیا تھا۔
عدالت نے کہا ہے کہ ایک غریب آدمی کو بغیر جرم کے جیل میں رکھا گیا، اس لیے اب وہ معاوضے کا حق دار ہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے ایڈیشنل آئی جی لیگل کو ہدایت کی ہے کہ اعلیٰ افسران سے مشاورت کرکے آئندہ سماعت پر بتائیں کہ شہری کو کتنا معاوضہ دیا جائے؟
عدالت میں پیش کی جانے والی پولیس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ گھوٹکی پولیس نے عبداللہ نامی شہری کو محراب شر کے نام سے 3 سال جیل میں رکھا۔
رپورٹ کے مطابق محراب شر کئی مقدمات میں مفرور تھا، پولیس نے ملزم کے نام سے ایک دوسرے شخص کو عدالت میں پیش کیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ عبداللہ کو رہائی کے بعد شادی کرانے کا لالچ دیا گیا تھا، اسے کہا گیا کہ محراب شر بن کر چند ہفتے جیل جائیں پھر آپکی شادی کرادی جائے گی۔
عدالت میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ عبداللہ کو کہا گیا تھا کہ اس کی شادی محراب شر کی بیٹی سے کرائی جائے گی۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 18 دسمبر تک ملتوی کردی