اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرپشن پر این آر او کے سوا حکومت ہر معاملے پر اپوزیشن سے بات کرنے کے لیے تیار ہے۔
اخبارات کے ایڈیٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اگر اپوزیشن استعفے دے گی تو خالی ہونے والی نشستوں پر انتخابات کرا دیے جائیں گے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ چند ملکی اتحاد پاکستان کو مضبوط نہیں دیکھنا چاہتا، عراق میں جو کچھ ہوا وہ بھی اسی وجہ سے ہوا، سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی پیدا کرکےانہیں کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اس سارے عمل کے پیچھے ایک پورا پلان موجود ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اندر بھی جو کچھ ہو رہا ہے اس کے پیچھے بھی کوئی سورس ہے ، ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے
وزیراعظم نے ایک بار پھر حتمی انداز میں کہا کہ این آر او دینا ملک کے ساتھ غداری ہو گی، جنرل مشرف نے ایسا کر کے ملک کے ساتھ بڑی غداری کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ کہ سول ملٹری تعلقات بہترین سطح پر ہیں اور تمام ادارے ایک پیچ پر ہیں۔
بلدیاتی انتخابات کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ کورونا کے باعث ان میں تاخیر ہو گئی ہے، آئندہ سال اپریل میں یہ انتخابات کرا دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا مطالبہ صرف نیب کو ختم کرنا ہے، اگر ان کی یہ بات مان لی جائے تو تحریک ختم ہو جائے گی لیکن میں ایسا بالکل نہیں کروں گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کس طرح چل سکتی ہے جب سیاسی قیادت پر کرپشن کے الزامات لگے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن عوام کی جانوں سے کھیل رہی ہے۔ کورونا تیزی سے بڑھ رہاہے سب کو سوچنا چاہئے۔ امریکہ میں تین ہزار اموات روزانہ ہورہی ہیں جبکہ برطانیہ اور اٹلی لاک ڈاؤن میں چلے گئے ہیں۔
انہوں نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ہم کورونا کی پہلی لہر میں بھی اسی طرح کامیاب ہوئے تھے، اب بھی اسی کے ذریعے وبا پر قابو پائیں گے، ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ پورا ملک بند کر دیں۔
اسرائیل کو تسلیم کرنے کے متعلق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں ان پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا، سب جانتے ہیں کہ مجھ پر دباؤ نہیں ڈالا جا سکتا۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ حکومت ملنے کے بعد آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا ان کی غلطی تھی، اس کے علاوہ توانائی کے شعبے، پی آئی اے اور اسٹیل ملز سمیت پبلک سیکٹر میں فوری اصلاحات کرنی چاہیے تھیں جس میں دیر کی گئی اور ملک کو اس سے نقصان ہوا۔
عمران خان نے اپنی حکومت کی کارکردگی بتاتے ہوئے کہا کہ ہم نے طویل المدت منصوبے شروع کیے ہیں، 50 برس بعد مہمند اور بھاشا ڈیم بنا رہے ہیں، ماحول کو صاف کر رہے ہیں اور کلین انرجی کے حوالے سے ماڈل سٹی بنا رہے ہیں۔
کورونا کے باعث تعلیمی اداروں کی بندش کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام تعلیمی ادارے بند کیے ہیں، دینی مدارس کے لیے بھی یہی پالیسی ہے۔ اگر دینی مدارس کھلے ہیں تو میں اسے چیک کروں گا کہ ایسا کیسے ہو رہا ہے۔