چین اور بھارت اس خطے کے دو طاقتور ملک ہیں جن کے درمیان محاذ آرائی روزبروز بڑھتی جا رہی ہے۔
اس محاذ آرائی میں مزید اضافہ اس وقت ہوا جب چین نے براہما پترا دریا پر ایک ایسا سپر ڈیم بنانے کا اعلان کیا جو اس سے قبل دنیا میں کبھی نہیں بنایا گیا۔
تبت سے نکلنے والے اس دریا کو چین میں یرلانگ ژانگبو کہا جاتا ہے، بھارت میں داخل ہوتے ہی اس کا نام براہما پترا ہو جاتا ہے، یہ بھارت سے ہوتا ہوا بنگلہ دیش تک جاتا ہے جہاں سے وہ سمندر میں داخل ہوتا ہے۔
براہما پترا دریا بھارت کے لیے کئی وجوہات کی بنا پر انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ بھارت کے دریاؤں میں بہنے والے مجموعی پانی میں اس کا حصہ 29 فیصد ہے جبکہ بھارت میں پن بجلی کا 40 فیصد اسی دریا سے حاصل ہوتا ہے۔
چین کے اس اعلان پر بھارت میں خدشات پھیل گئے ہیں، کئی بھارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر چین نے ان کے ملک کی سرحد پر دنیا کا سب سے بڑا ڈیم بنا لیا تو وہ کسی بھی وقت اسے ہتھیار کے طور پر استعمال کر سکتا ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ اس مجوزہ ڈیم میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 70 ہزار میگا واٹ بھی گھنٹہ ہے جو دنیا کے سب سے بڑے تھری گرجز ڈیم سے بھی 3 گنا زیادہ ہے۔
چین کے اس اعلان پر بھارت کا محتاط ردعمل سامنے آیا ہے، بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ بھارت اپنے تحفظات اور خیالات کو مسلسل چین کی حکومت تک پہنچاتا رہا ہے اور چین سے مسلسل کہہ رہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کے کسی منصوبے سے پڑوسی ممالک کے مفادات متاثر نہ ہوں۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بھارت بھی براہما پترا پر ایک ڈیم بنانے پر غور کر رہا ہے تاکہ چینی منصوبے کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔
اگرچہ ابھی تک چین نے اس ڈیم کے مقام کا اعلان نہیں کیا تاہم یہ ہماچل پردیش کے قریب بنائے جانے کا امکان ہے اور بھارت میں خدشات پائے جاتے ہیں کہ اگر کسی وجہ سے یہ ڈیم ٹوٹ گیا تو چین کا نقصان کچھ نہیں ہو گا مگر بھارت میں وسیع علاقے پر تباہی پھیل سکتی ہے۔
اس منصوبے کے بارے میں کافی عرصے سے چہ میگوئیاں ہو رہی تھیں لیکن اب کیمونسٹ پارٹی کے حالیہ اجلاس میں جن منصوبوں کو اگلے پانچ برسوں میں مکمل کرنے کی منظوری دی گئی ہے ان میں یرلانگ ژانگبو ڈیم بھی شامل ہے۔