کووڈ 19 اور ایبولا جیسی وباؤں نے یہ بات عیاں کر دی ہے کہ انسانوں کو سب سے بڑا خطرہ وائرس کی مختلف اقسام سے ہے جو اپنی ہیت بدل کر حملہ آور ہو رہے ہیں اور جن میں وبا کی شکل اختیار کر لینے کی صلاحیت موجود ہے۔
اس وقت 60 فیصد متعدی اور 75 فیصد نئی بیماریاں ایسے وائرس سے پھیل رہی ہیں جو جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے کی صلاحیت حاصل کر لیتے ہیں، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مزید وباؤں کا سامنے آنے کا خطرہ حقیقی ہے۔
آسٹریلیا میں ہونے والی ایک تحقیق میں اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ اگلی وبا دنیا کے کس خطے سے ابھر سکتی ہے۔
تحقیق کرنے والی ٹیم کے اہم رکن مائیکل جی والش کا کہنا ہے کہ انسانوں اور جانوروں کے درمیان قدرت نے جو فاصلہ رکھا تھا وہ وقت کے ساتھ ساتھ تیزی سے بڑھا ہے جس کی وجہ سے وائرس انسانوں کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔
تحقیق کے مطابق ایسے مقامات جہاں سب سے زیادہ وبا پھیلنے کا خطرہ ہے وہ سب صحارا افریقہ اور جنوبی و جنوب مشرقی ایشیاء کا حصہ ہیں، جن شہروں سے وبا پھوٹنے کا خدشہ بیان کیا گیا ہے ان میں بھارتی شہر ممبئی، چینی شہر شانگ زو اور بنکاک شامل ہیں۔
مائیکل والش کا کہنا ہے کہ ہماری تحقیق کا مقصد ایسے علاقے دریافت کرنا تھا جہاں بڑی تعداد میں انسان اور بڑی تعداد میں جانور ایک ہی جگہ پر رہتے ہیں۔ ایسی جگہوں پر دونوں میں قربت کے باعث وائرس کا جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں ان علاقوں کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے جہاں کا صحت کا نظام کمزور ہے اور انسانوں و جانوروں کی بڑی تعداد ایک ہی جگہ پر رہتی ہے۔