نائجیریا کے اسکول سے اغوا ہونے والے لڑکوں کے والدین نے حکام سے التجا کی ہے کہ وہ مسلح افراد سے ان کے سیکڑوں بچوں کو بچائیں۔
رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق فوج کا ایک گینگ سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا، جس میں کانکارا کے آل بوائز گورنمنٹ سائنس اسکول کے طلبا کو اغوا کر لیا تھا، بچوں کے والدین نے اپنے لخت جگروں کی سلامتی کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
نائجیریا میں اسکول پر حملہ، 400 سے زائد بچے لاپتہ
نائجیریا کے جنوبی کنارا سے 120 کلو میٹر دور واقع شہر زریہ میں رہنے والے ابوبکر لاول اسکول پہنچے تو انہیں علم ہوا کہ لاپتہ بچوں میں ان کے تین میں سے دو بیٹے بھی شامل ہیں۔
ابو بکر نے کہا کہ میں کل سے یہاں اسکول کے میدان میں بیٹھا اپنے بچوں کی سلامتی کی دعا کر رہا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے ایک 17 سالہ بخاری کا نام صدر محمد بوہاری کے نام پر رکھا تھا۔
یہ ریاست کاٹسینا کے رہنے والے ہیں، 16 سالہ انس بھی لا پتہ ہے، ابوبکر نے بتایا کہ اسکول کے پرنسپل نے والدین کو مخاطب کرتے ہوئے دعا کیلئے کہا ہے۔

اسی طرح ایک اور والد جس کا نام مرجہ محمد ہے، اس کا بیٹا بھی لاپتہ ہے، انہوں نے حکام سے مدد کی اپیل کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس موقع پر حکومت ہماری مدد نہیں کرتی ہے تو ہمارے پاس اپنے بچوں کو بچانے کی طاقت نہیں ہے۔
اس حوالے سے فوج اور پولیس کے ترجمانوں نے سوالوں کے فوری جواب سے گریز کیا ہے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق کچھ لڑکوں کا کہنا تھا کہ وہ جنگل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے، تاہم مسلح افراد نے انہیں پھر گھیر لیا، لیکن فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ کتنے افراد قید میں ہیں، یا یہ گروپ کیا چاہتا ہے۔
واضح رہے مقامی طور پر سرگرم عمل مسلح گروہوں کو ڈاکو کہا جاتا ہے ، اور یہ شمال مغربی نائجیریا میں عام ہیں، یہ گروپ عام طور پر شہریوں پر حملہ کرتے ہیں، انہیں تاوان کیلئے اغوا کرتے ہیں، ملکی سکیورٹی اداروں، سلامتی اور شہری اہداف پر حملہ کرنے والے شدت پسند گروپ ملک کے شمال مشرقی حصے میں زیادہ پائے جاتے ہیں۔
خیال رہے ایسے ہی عسکریت پسندوں کے ایک گروپ نے گزشتہ ماہ نائجیریا کی شمال مشرقی ریاست بورنو میں متعدد کسانوں کو ہلاک کر کے ان کے سر قلم کر دیئے تھے۔