اسلام آباد کے چڑیا گھر میں 2010 سے زنجیروں میں جکڑے ہاتھی کاون کی حالت مزید خراب ہو گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق 34سالہ ہاتھی کاون ذہنی بیماری کا شکار ہے۔عمران خان نے 2015ء میں اس کی رہائی کے حق میں ٹویٹ کی تھی، امریکی گلوکارہ شر کی ٹویٹس بھی تاحال اسے رہائی نہ دلوا سکی۔
اس سے قبل رؤف کلاسرا اور عامر متین نے اپنے پروگراموں میں کئی بار اس ایشو کو اٹھایا اور انتظامیہ کی توجہ مبذول کروائی۔ سینیٹرز بھی کاون کی آزادی کے لیے آواز بلند کرتے رہے، وزراء سے بھی ملاقاتیں کی گئیں۔
میئر اسلام آباد انصر شیخ کو بار بار گزارش کی گئی، مارک کے ساتھ میٹنگ کے دوران انصر شیخ نے کاون کو قدرتی پناہ گاہ بھیجنے پر اپنی آمادگی بھی ظاہر کی تھی لیکن اس کے بعد کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔
وفاقی وزیر فواد چوہدری کے ساتھ بھی کاون کی آزادی کے لیے ملاقات کی گئی، وعدے سب کی طرف سے ہوئے مگر کسی نے آگے بڑھ کے ساتھ دیا نہ ہی مدد فراہم کی۔
اس دوران فری فار کاون کی تحریک چلی، سینیٹ کی کابینہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود نے کاون کو آزاد کر کے بھیجنے کے احکامت بھی دیے مگر کسی نے عمل نہ کیا۔
فری فار کاون کی تحریک دنیا بھر میں چل رہی ہے۔ فری دی وائلڈ نامی عالمی این جی او کے سربراہ ’مارک کون‘ اسلام آباد چڑیا گھر میں موجود ہاتھی کاون کی آزادی کے لئے کوشاں ہیں۔
مارک کون نے کہا ہے کہ چڑیا گھر کی انتظامیہ کی نا اہلی کی وجہ سے ہتھنی 2012ء میں مر چکی ہے اور کاون اس وقت شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کاون اپنی زندگی کے 32 سال قید میں گزار چکا ہے، اس کی منتقلی کے تمام اخراجات فری دی وائلڈ برداشت کرے گی۔
مارک کون کا مزید کہنا تھا کہ لوگوں میں شعور پیدا ہوا ہے جس کی وجہ سے دنیا میں چڑیا گھر ختم ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے چڑیا گھر میں ہاتھی کی دیکھ بھال ٹھیک طرح سے نہیں ہو رہی ہے اور کمبو ڈیا وائلڈ لائف پارک ’کاون‘ کو وصول کرنے کے لئے تیار ہے۔
مارک کا کہنا تھا کہ کاون کی رہائی کے بدلے اسلام آباد چڑیا گھر کی انتظامیہ کو عالمی معیار کی ٹریننگ دینے کا اعلان کرتے ہیں۔
انہوں نے کاون کی رہائی کے بدلے چڑیا گھر کو عالمی معیار کی سہولیات فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی تھی۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کاون کی رہائی کے بدلے عالمی معیار کا تھری ڈی ہولو گرافک چڑیا گھر بنا کر دے سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ سری لنکا کی حکومت نے یہ ہاتھی 1985 میں پاکستانی حکومت کو تحفے میں دیا تھا، 2002 میں اسے زنجیروں میں جکڑ دیا گیا تھا۔
کرونا کی وجہ سے دنیا بھر میں قیدیوں کو بھی وقتی طور پر آزاد کرنے کے فیصلوں پر غور کیا جارہا ہے۔ کیا کاون کو موت سے پہلے آزادی مل سکے گی؟