اسلام آباد: قومی ائیرلائن (پی آئی اے) کے سی ای او تعیناتی کیس میں سپریم کورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ اس ادارے میں ٹھیکے میرٹ پر نہیں دیے جاتے۔
اپنے حکم نامے میں سپریم کورٹ نے اگلی سماعت پر پی آئی اے میں تمام ٹھیکوں کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے آبزرویشن دی ہے کہ پی آئی اے میں ائیرلائن سے متعلق خدمات خریدنے یا لینے کے لیے افراد اور کمپنیوں کا انتخاب میرٹ پر نہیں ہوتا بلکہ اس حوالے سے تمام امور میں منظور نظر افراد کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔
سپریم کورٹ نے مزید کہا ہے کہ پی آئی اے میں سیاسی بنیادوں پر کام انجام دیا جاتا ہے جو کہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے جس سے یہ قومی ادارہ زوال کا شکار ہے۔
حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ پی آئی اے میں ایک کام بھی شفاف انداز میں نہیں ہو رہا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سب سے اہم مسئلہ ادارے میں لاتعداد انفرادی قوت ہے جو طیاروں کی تعداد کے حساب سے بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے پی آئی اے کو نقصان ہو رہا ہے اور اس معاملہ کو دیکھنا ہے۔
سپریم کورٹ نے مزید حکم دیا ہے کہ اگلی سماعت پر قومی ائیر لائن کے انسانی وسائل کے معاملے پر انتظامیہ اور پی آئی اے یونین پیش ہوں۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ امید کرتے ہیں ارشد ملک قومی ائیر لائن کی بہتری کے لیے اپنی بہترین کوششیں کریں گےاور قابل فخر تبدیلی لائیں گے۔
فیصلے میں لکھا ہے کہ اٹارنی جنرل کے مطابق قومی ائیر لائن کے سی ای او کی تعیناتی وفاقی حکومت نے باقاعدہ قانونی ضوابط کے تحت کی ہے۔
کیس کی سماعت 18 مارچ کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی تھی. بینچ کے دیگر ممبران میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی شامل ہیں۔
تین صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامے کے مطابق اٹارنی جنرل کی استدعا تھی کہ ائیر مارشل ارشد محمود کو بطور سی ای او کام کرنے کی اجازت دی جائے اور تعیناتی کے معاملے کے ساتھ ساتھ پی آئی اے کے دیگر معاملات کو بھی دیکھا جائے۔ کیس کی مزید سماعت 20 اپریل کو ہوگی۔