اسلام آباد: اب جب کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا نافذ کردہ جنتا کرفیو آج شروع ہو چکا ہے، وزیراعظم عمران خان پر شہروں کو لاک ڈائون کرنے کے لیے دبائو بڑھنے لگا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب وزیراعظم کا امتحان ہے کہ وہ بھارتی وزیراعظم مودی کی پیروی کرتے ہیں یا اپنے لاک ڈاؤن نہ کرنے کے فیصلے پر ڈٹے رہتے ہیں۔
انہوں نے جمعہ کے روز میڈیا اینکرز کو وزیراعظم سیکرٹریٹ میں دی گئی بریفنگ میں یہ اعلان کیا کہ وہ لاک ڈاؤن نہیں کریں گے۔ اس کی انہوں نے جو وجوہات بتائیں وہ زیادہ تر انسانی ہمدردی کی بیناد پر ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن سے عام لوگ اور مزدور لوگ بہت متاثر ہوں گے اور اس سے بڑا سوشل المیہ جنم لے گا، اس لیے ہم اس طرف نہیں جائیں گے۔
لیکن اب بھارتی وزیراعظم نے اپنی قوم سے خطاب میں اعلان کیا تھا کہ اتوارکو جنتا کرفیو لگایا جارہا ہے جو صبح سے لے کر شام تک رہے گا، اس دوران کسی کو گھر سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ہندوستان میں اتوار کے روز صرف کھانے پینے کے اسٹورز اور ادویات کی دکانیں کھلی ہوں گی۔
یہ بھی رپورٹ کیا گیا ہے کہ بھارت میں پہلے ایک دن لاک ڈاؤن یا جنتا کرفیو لگا کر لوگوں کو کچھ عادی بنایا جائے گا اور کوورنا وائرس سنگین ہونے کی شکل میں اس کا دورانیہ بڑھایا جائے گا۔ اور ممکن ہے اگر وبا کی شدت بڑھ گئی تو اٹلی اور دیگر ملکوں کی طرز پر مکمل لاک ڈاؤن یا جنتا کرفیو لگا دیا جائے گا۔
دوسری طرف وزیراعظم عمران خان پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ بھی حالات کی سنگینی کا جائزہ لیں اور فوری طور پر سخت اقدامات اٹھائیں کیونکہ چینی ماڈل سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس وائرس کو ابھی ادویات کے ذریعے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا اور اس کا فی الحال علاج یہی ہے کہ شہروں کو لاک ڈاؤن کر کے لوگوں کو گھروں میں بیٹھنے پر مجبور کیا جائے تاکہ وائرس کو پھیلاؤ سے روکا جائے۔
تاہم عمران خان ابھی یہ فیصلہ لینے کے لیے تیار نہیں ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے اس سے بہت زیادہ مسئلہ ہوگا اور غریب طبقات بہت متاثر ہوں گے۔
ان کے ناقدین کا کہنا ہے کہ جتنی وہ دیر کرتے جائیں گے اتنا ہی معاملہ گھمبیر ہوتا جائے گا اور معاملات ہاتھ سے نکل جائیں گے۔ اٹلی اور ایران میں بھی یہی غلطی دہرائی گئی جس کی وہ بھاری قمیت ادا کررہے ہیں۔
پہلے بھی عمران خان حکومت پر شدید تنقید ہو رہی ہے کہ انہوں نے ایران سے آنے والے زائرین کو سرحد پر اچھی طرح سہولتیں فراہم نہیں کیں، ان کے ٹیسٹ نہیں ہوئے اور انہیں قرنطینہ میں بھی نہیں ڈالا جس کے باعث وہ ملک کے کئی شہروں میں وائرس پھیلانے کا سبب بن گئے۔
ذرائع کا کہنا ہے جس طرح تیزی سے حالات بگڑ رہے ہیں اور نئے نئے کیسز سامنے آ رہے ہیں عمران خان حکومت کو سخت فیصلے کرنے ہوں گے جس کے لیے وہ تیار نہیں لگ رہی۔