آج صبح آنکھ کھلی تو سوچا کہ ٹی وی لگا کر دیکھوں کورونا وائرس کی پاکستان میں کیا صورتحال ہے. اتنے میں مجھے واٹس ایپ پر ایک نوٹیفکیشن ملا تو دیکھ کر حیرانی ہوئی کہ کہ پوری دنیا کورونا کی وبا سے نمٹنے کے لیے رات دن ایک کیے ہوئے ہے جبکہ دوسری جانب وزیراعلی پنجان عثمان بزدار نے گوجرانوالہ کے ایماندار اور قابل آر پی او کو او ایس ڈی بنا دیا ہے، آخر ماجرا کیا؟
طارق قریشی کا پولیس سروس آف پاکستان کے ایماندار اور قابل ترین افسران میں شمار ہوتا ہے.عمران خان کی حکومت میں آنے کے بعد جب ان کو آر پی او گوجرانوالہ لگایا گیا تو ایک امید بندھی کہ عمران خان نے ان کی تعیناتی کر کے پولیس میں اصلاحات اور اسے سیاست سے پاک کرنے کا حقیقی طور پر آغاز کر دیا ہے.
طارق قریشی صاحب نے بھی اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر گوجرانوالہ جیسے مشکل ڈویژن میں پولیس کی کارکردگی کو بہتر بنایا اور اس کے ساتھ ساتھ عوام کا پولیس پر اعتماد کافی حد تک بحال کیا۔
ان کے دفتر کے دروازے ہر شہری کے لیے کھلے تھے، انھوں نے گوجرانوالہ سے کافی حد جرائم بھی کم کیے، گوجرانوالہ ڈویژن میں شامل نارووال، سیالکوٹ، گوجرانوالہ اور گجرات کا شمار جرائم کے حوالے سے مشکل ترین اضلاع میں ہوتا ہے، ان اضلاع میں جرائم پر قابو پانا کسی چیلنج سے کم نہیں تھا۔
بالآخر وہی ہوا جو ہمیشہ پاکستان میں ہوتا آیا ہے، گجرات کے بڑے سیاستدانوں کو اپنی سلطنت میں یہ پولیس افسر کھٹکنے لگا۔
جہاں ایک جانب پورا ملک کورونا کی وبا سے نمٹنے میں مصروف تھا وہیں عثمان بزدار نے گجرات کے سیاسی خاندان کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے اور سیاستدانوں کی ناجائز خواہشات پوری نہ کرنے کے جرم میں طارق قریشی جیسے قابل افسر کو او ایس ڈی بنا کر شریفوں کی یاد تازہ کر دی۔
عمران خان نے حکومت میں آنے سے پہلے سابق آئی جی خیبرپختونخوا ناصردرانی کو پوسٹر بوائے کے طور پر پیش کیا اور اس صوبے کی پولیس کی مثالیں دے کر عوامی مینڈیٹ حاصل کیا۔
عوام نے نواز شریف اور بے نظیر کا دور بھی دیکھا تھا جس میں پولیس، ایکسائز، ریونیو اور واپڈا میں میرٹ سے ہٹ کر بھرتیاں کی گئیں تھیں۔
نواز شریف نے اپنے وزارت اعلیٰ کے دور میں تھانیداروں کی بھرتی کا کوٹہ ممبران پارلیمنٹ کو دیا جنہوں نے ڈیڑھ ڈیڑھ لاکھ روپے کے عوض ان نوکریوں کو فروخت کیا, اس وقت کے آئی جی حافظ ایس ڈی جامی نے مزاحمت کی تو ان کو ہٹا کر نئے آئی جی کے ذریعے غیر قانونی بھرتیاں کرائی گئیں.
عمران خان پولیس کو سیاست سے پاک کرنے کا نعرہ لیکر آئے لیکن افسوس کہ اب انہوں نے بھی نواز شریف کا طرز حکمرانی اپنا لیا ہے, پنجاب پولیس کے اب تک پانچ سے زائد آئی جی تبدیل کیے جا چکے ہیں، چن چن کر پولیس کے قابل افسران کو کھڈے لائن لگایا جا رہا ہے۔
اسلام آباد کی پولیس میں پرائم منسٹر آفس کا ایک بیوروکریٹ اپنی مرضی کے افسران لگا رہا ہے اور اس سفارشی کلچر کی وجہ سے دارالحکومت سمیت پورے پاکستان میں نالائق افسران کی تعیناتی سے چوری اور ڈاکے کئی گنا بڑھ چکے ہیں۔
افسران اپنے سیاسی آقاؤں کی خوشنودی میں مصروف رہتے ہیں اور عوام کو چوروں ڈاکوؤں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
آج سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کررہی تھی جس میں گوجرانوالہ کی پولیس اور عوام نے جس محبت سے طارق قرشی صاحب روانہ کیا اس نے عثمان بزدار کی حکمرانی کو بے نقاب کر دیا ہے۔
گوجرانوالہ سے طارق قریشی کی روانگی نے عمران خان کی پولیس اصلاحات کے نعرے کو بھی دفن کر دیا ہے۔