کیا درجہ حرارت بڑھنے سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں کوئی کمی آئے گی؟ یہ وہ سوال ہے جو جنوبی ایشیائی ممالک خصوصاً پاکستان کا ہر شخص اپنے دماغ میں لیے پھر رہا ہے۔
ہر شخص اب اسی کوشش میں ہے کہ وہ ایسی احتیاطی تدابیر اختیار کرے جس سے کورونا وائرس سے محفوظ رہنا ممکن ہو پائے لیکن سوال یہ ہے کہ یہ خیال سب سے پہلے کس نے پیش کیا کہ گرم موسم میں کورونا وائرس کی رفتار کم جائے گی؟
دنیا کے طاقتور ترین ملک امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 10فروری 2020ء کو نیو ہیمپشائر میں ایک ریلی کے دوران یہ آئیڈیا پیش کیا کہ اپریل تک کورونا وائرس کا مسئلہ خود بخود حل ہوجائے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ریلی سے خطاب میں کہا ’’ تھیوری یہ ہے کہ جب موسم تھوڑا گرم ہوتا ہے تو یہ ( کورونا وائرس) خود بخود چلا جاتا ہے اور یہ بات درست ہے‘‘۔
لیکن عالمی ادارہ صحت ڈونلڈ ٹرمپ کے اس نظریہ سے اتفاق کرتا دکھائی نہیں دیتا۔ ڈبلیو ایچ اور کے طبی ماہرین کا خیال ہے کہ ابھی اس حوالے سے یقین کے ساتھ کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا کہ گرم موسم اس وائرس کو روکنے میں کیا کردار ادا کر پائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کر لینا ہرگز درست نہ ہوگا، تاہم چین کے سائنسدان اس حوالے سے کچھ اور موقف رکھتے ہیں۔
چینی محققین کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیق کے نتائج سے یہ اشارے ملے ہیں کہ درجہ حرارت میں اضافہ اور نمی کی شرح بڑھنے سے کورونا وائرس کے مرض کی پھیلنے کی طاقت کم ہوجائے گی۔
دوسرے ممالک کی نسبت آسٹریلیا میں اس وقت موسم گرم ہے لیکن وہاں پر بھی کورونا وائرس کے متعدد کیسز سامنے آ چکے ہیں، لہٰذا اس حوالے سے کوئی حتمی رائے نہیں دی جا سکتی کہ آنیوالے دنوں میں پاکستان کے اندر موسم گرم ہونے سے شاید کورونا وائرس کا مرض کووڈ 19 اپنی رفتار آہستہ کر لے۔