دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وبا نے انسانیت کے لیے ایک بہت بڑی مشکل کھڑی کر دی ہے۔
اس عالمی وباء نے اقتصادی طور پر مضبوط ممالک جن میں چین، امریکہ ، جرمنی، فرانس ، برطانیہ اور جاپان وغیرہ شامل ہیں، سے لے کر ترقی پذیر ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
کوویڈ 19 نامی اس بیماری نے جنم تو چین میں لیا تاہم اس کے پنجھے دنیا کے 190 سے زائد ممالک میں گڑ چکے ہیں۔
اس بیماری کا علاج تو تاحال دریافت نہ ہو سکا تاہم اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ممالک نے مجبوراً لاک ڈاؤن کا سہار لیا ہے، اس لاک ڈاؤن کے باعث معاشی ادارے، صنعتیں، فیکٹریاں اور دیگر اقتصادی مشینری جام ہو کر رہ گئی ہیں۔
فوربز ڈاٹ کام کے مطابق امریکہ کی وال اسٹریٹ جنرل میں قائم بڑے بینکوں نے 2020 کے دوران مسلسل کساد بازاری کی پیش گوئی کر دی ہے۔
بینک آف امریکہ نے خبردار کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث کساد بازاری کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔
کورونا وائرس عالمی سطح پر کیا تبدیلیاںلائے گا؟ دنیا کے 12 معروف دانشوروں کی پیش گوئیاں
کورونا وائرس سے پاکستانی معیشت کو اربوں ڈالرز نقصانات کا خدشہ
عالمی بینک، اے ڈی بی کا پاکستان کو 588 ملین ڈالر دینے کا اعلان
رپورٹ میں اس خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ ملازمتیں ختم ہونے جا رہی ہیں، سرمایہ تباہ ہونے جا رہا اور اعتماد کا فقدان بڑھتا چلا جائے گا۔
ڈیوش بینک کی پیش گوئی کے مطابق پہلی سہ مائی میں امریکہ کی معیشت 12.9 فیصد تک سکڑ جائے گی اور کورونا وائرس کے باعث میں اس میں مزید اضافہ ہو گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موجودہ معاشی بحران عالمی جنگ دوم کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کی جانب گامزن ہے۔
ارب پتی سرمایہ کار رے ڈالیئو نے ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ اس عالمی وباء سے امریکی کارپوریشن کو چار ٹریلین ڈالر کا نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے کہا کہ "یہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ہماری زندگیوں میں اس سے قبل کبھی نہیں ہوا تھا، یہ ایک شدید بحران ہے جو بڑے پیمانے میں لوگوں کو دیوالیہ کر دے گا۔